"ساری مسجد"؛ طبرستان کی سرزمین پر واقع علویوں کی قدیم ترین جامع مسجد
"ساری" جامع مسجد ساری مازندران کے علاقہ ساری میں واقع ہے جو اس شہر کے پرکشش ترین جگہوں میں شمار ہوتی ہے۔
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق جامع مسجد ساری مازندران کے علاقہ ساری میں واقع ہے یہ قدیم ترین مسجد شہر کے پرکشش ترین جگہوں میں شمار ہوتی ہے
اس مسجد میں مقامی باشندوں کے علاوہ سیاحوں کی بڑی تعداد بھی آتی ہے، مسجد ساری، اس شہر کے مرکز میں موجود ایک مارکیٹ سے متصل محلے "چنار بن" میں واقع ہے۔
جیساکہ تاریخ لکھتی ہے کہ جامع مسجد ساری طبرستان کی سرزمین پر علویوں کی قدیم ترین مسجد ہے، یہ مسجد فھرج اور دامغان جیسے مساجد کی ہم عصر ہے۔
یہ مسجد مختلف ادوار میں خصوصا پہلوی اول اور قاجرایہ ادوار میں مرمت کی گئی ہے۔ اس مسجد کی تاریخ اوائل اسلام کے زمانے سے جاملتی ہے کیونکہ تاریخی دستاویزات کے مطابق مسجد ساری بنی عباس کے دور میں بنائی گئی ہے اور اس تاریخ پر کسی کو اختلاف بھی نہیں ہے لیکن کچھ لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ مسجد ساری کی بنیاد جنرل آف طبرستان "خورشید" (734-761) کی شکست کے بعد، ابوالخصیب اور یحیی بن یحیی گروہ نے رکھی، لیکن مسجد کو بنائے جانے کی تاریخ 411 ھ ق پر سب متفق ہیں۔
اس مسجد کے تین محراب ہیں اور مسجد کے ایوان کو معرق ٹائلوں اور کتیبوں سے سجایا گیا ہے۔ اس مسجد کے داخلی دروازے کی چھت کو بہترین انداز میں بنایا گیا ہے۔
مسجد ساری بہت بڑے صحن اور کئی ہالوں پر مشتمل ہے جنوب میں واقع ہال مسجد کا اصلی ہال ہے اس کے شمال میں موجود ہال لوگوں کو مسجد کی صحن تک رسائی کا راستہ فراہم کرتا ہے اور لکڑی سے بنے منبر مسجد کی جذابیت میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ شمال اور مغرب میں موجود ہالوں کے چھتیں گنبد کی شکل میں ہیں ساتھ ساتھ ایک بڑے ایوان سمیت چھت پر اینٹوں کا مینار بھی ہے۔
اس مسجد کے بارے میں ایک عجیب بات جو لوگوں کا کہنا ہے، وہ یہ ہے کہ مسجد ساری ساسانیوں کے دور میں بنائی گئی ہے اور بہت سارے لوگ اس بات کی حقیقت تک پہنچنے کے لئے ساری کا سفر کرتے ہیں اور تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں اور اس بارے میں متعدد رواتیں نقل کی گئی ہیں لیکن یہ بات تاحال درست ثابت نہیں ہوئی ہے۔
مسجد ساری ایران کے قومی آثار قدیمہ کے طور پر 27 فروری 1999 کو رجسٹریشن نمبر 2272 کے ساتھ رجسٹرڈ ہوئی۔