"ابر کوہ" کے تاریخی قلعے، ایرانی فن تعمیر کے اقتدار اور پائداری کا راز
ایران کے صوبہ یزد کا علاقہ "ابرکوہ" ایک تاریخی اہمیت کا حامل ہے، ان میں سب سے نمایاں اس علاقے کے تاریخی اور خوبصورت قلعے ہیں جو سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔
خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ابر کوہ شہر میں 50 سے زائد قلعے موجود ہیں جو قاجاریہ دور میں تعمیر کئے گئے ہیں اور دور حاضر میں بھی بعض قلعوں میں زندگی بسر ہوتی ہے۔
ان قلعوں میں کئی بلند دیواریں اور برج موجود ہیں جو اس میں مقیم افراد کی حفظت کے لئے تعمیر کئے گئے ہیں۔ قلعوں کی ساخت مربع،
گول اور کہیں بیضوی شکل لئے ہوئے ہیں۔
ان قلعوں میں داخلہ صرف ان کے دروازوں سے ہی ممکن ہے۔
یہ گرانقدر تاریخی عمارتیں ابر کوہ شہر اور اس کے مضافات میں واقع ہیں جن میں سے کچھ عمارتوں میں آج بھی لوگ زندگی بسر کرتے ہیں اور بعض میں کوئی نہیں، بالکل خالی اور ویران ہیں۔
کچی اینٹوں اور مٹی سے بنائے گئے ان قلعوں کی قدامت ساسانی، زندیہ، افشاریہ اور قاجاریہ ادوار سے جاملتی ہے۔
ابرکوہ کا سب سے قدیمی اور تاریخی قلعہ ہارونی اور قلعہ بداف ہیں جن کی تاریخ اسلام کے ظہور سے ماقبل کی ہے۔
اس علاقہ کے دیگر تاریخی قلعوں میں شہر سب، رباط، تیزک، فیروز آباد، احمد آباد، بابک، حسن خان، سردار، اور رئیس آباد کے قلعوں کا نام لیا جا سکتا ہے۔
یزد کی تاریخ میں نمایاں تاریخی اہمیت کے حامل ابر کوہ کے 15 سے زیادہ قلعوں کو ملک کے قومی آثار میں جگہ مل چکی ہے۔
ارگ ابرکوہ کے نام سے مشہور "شہرسب" کا قلعہ علاقے کے دیگر قلعوں سے نمایاں اور الگ ہے جو تقریبا 17 ہزار مربع میٹر پر محیط ہے۔
حقیقت میں یہ قلعہ ایک مرکز پر جمع ہونے والے دو حصار پر مشتمل ہے جس کے تمام برجوں کی تعداد 16 ہے اور یزد میں باقی بچ جانے والے قلعوں کا نصف ہے۔
اس خوبصورت رہائشی عمارت کی اہم خصوصیت اس کے پرانے طرز تعمیر کے گھر، چونے کے ذریعہ ہونے والی عمدہ سجاوٹ، اور گل و بوٹے ہیں۔