یمن پر سعودی جارحیت کے 900 دن؛ دلخراش اعداد و شمار جسے پڑھ کر ہر درد مند آبدیدہ ہوجائے


اگر ایک طرف میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نسل کشی میں ملوث ہے تو دوسری طرف سعودی عرب کی حکومت اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر یمن میں پچھلے نو سو (900) دنوں سے بدترین بمباری کر کے یمنی مسلمان شہریوں کا قتل عام کر رہی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق یمن پر سعودی جارحیت اور یمنی عوام کی مظلومیت کو 900 دن پورے ہوچکے ہیں۔ شاید دنیا میں مسلمانوں کے خون سے ارزاں ترین کوئی اور شے نہیں۔ اگر ایک طرف میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نسل کشی میں ملوث ہے تو دوسری طرف سعودی عرب کی حکومت اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر یمن میں پچھلے نو سو (900) دنوں سے بدترین بمباری کر کے یمنی مسلمان شہریوں کا قتل عام کر رہی ہے۔

 

 

 

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی بازگشت تو پوری دنیا میں سنی جارہی ہے اور ہونا بھی چاہئے کیونکہ روہنگیا مسلمان اس وقت بدترین ریاستی نسل کشی کا شکار ہیں اور ان پر ہونے والے مظالم کے خلاف جتنی بھی آواز اٹھائی جائے کم ہے۔ یہ اور بات ہے کہ سعودی عرب اور اس کے اخبارات میانمار کی آنگ سان سوچی کی ہمت افزائی کر رہے ہیں اور روھنگیا مسلمانوں کو دھشت گرد کہہ رہے ہیں۔ (گذشتہ کالم میں اس کا ذکر کیا گیا تھا)

 

 

 

لیکن یمن میں بے گناہ شہریوں بشمول عورتوں اور بچوں کے قتل عام پر عالمی میڈیا کی اکثریت خاموشی کا دبیز لبادہ اوڑھے ہوئے ہے۔

 

 

 

 انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی جانب سے یمن پر مسلط کردہ جنگ کے 900 روز ہونے پر جارح افواج کی بربریت کے تازہ ترین اعداد وشمار سامنے آئے ہیں جو انتہائی دلسوز و دلخراش ہیں۔

 

 

 

لیگل سنٹر فار رائٹس اینڈ ڈیولپمنٹ کے منکشف کردہ اعداد و شمار کے مطابق ان نو سو (900) دنوں میں اب تک پینتالیس ہزار چھے سو ایک (45601) یمنی شہری ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں۔

 

 

 

سعودی اور اتحادی افواج کی بمباری سے اب تک (15)  پندرہ ائرپورٹس، (14) چودہ بندرگاہیں، ایک ہزار نو سو اکتالیس (1941) سڑکیں اور پل تباہ ہوچکے ہیں۔

 

 

 

سعودی طیاروں نے زخمیوں کو طبی امداد سے روکنے کیلئے اسپتالوں پر وحشیانہ بمباری کر کے اب تک (296) دو سو چھیانوے اسپتال اور طبی امداد کے مراکز تباہ کردیے ہیں۔  اس وقت یمن میں ہیضے کی وبا پھیلنے کی وجہ سے لاکھوں بچے اس کا شکار ہوگئے ہیں اور اسپتالوں کی تباہی کی وجہ سے ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے مشہور کالم نگار نکولس کرسٹوف کی حالیہ رپورٹ کے مطابق یمن میں ہر پانچ منٹ کے بعد ایک بچے کی ہلاکت ہورہی ہے اور ہر روز پانچ ہزار یمنی بچے ہیضے کی وبا کا شکار ہو رہے ہیں۔  

 

 

 

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سعودی عرب نے اپنی جارحیت سے یمن کی ایک پوری نسل کو تباہ کرنے اور یمن کے مستقبل کے معماروں کو تعلیم سے محروم کرنے کابھیانک منصوبہ بنایا تھا اور اس پر عملی جامہ پہناتے ہوئے اس کے طیاروں نے طے شدہ پلان کے تحت ممنوعہ کلسٹر بموں سے بمباری کر کے  (794) سات سو چورانوے اسکول اور انسٹی ٹیوٹس، (114) ایک سو چودہ یونیورسٹیز ملبے کا ڈھیر بنا دیں۔ 

سعودی بمباری کی وجہ سے چار ہزار اسکول بند ہوچکے ہیں۔ پینسٹھ لاکھ  (65 لاکھ) بچے اور طلبہ و طالبات،اسکول، کالج و یونیورسٹیز جانے سے محروم ہوچکے ہیں۔ کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ سینکڑوں اسکول و یونیورسٹیز کی تباہی، سعودی پائلٹس کی غلطیوں کا نتیجہ تھے؟؟؟

 

 

 

اسلام کے نام نہاد ٹھیکیداروں نے بمباری کرکے یمن میں اب تک (773ٔ) سات سو تہتر مساجد شہید کردی ہیں اور (406289) چار لاکھ چھ ہزار دو سو نواسی گھر ملبے کا ڈھیر بنا دئے ہیں جس کی وجہ سے تیس لاکھ سے زائد شہری  بے گھر ہوچکے ہیں۔

 

 

 

ان نو سو دنوں میں سعودی اور اتحادی افواج کی بمباری نے یمن میں (240) دو سو چالیس سیاحتی مراکز، (103) ایک سو تین کھیلوں کے مراکز، (26) چھبیس میڈیا کے مراکز بھی تباہ کردیے ہیں۔ اس کے علاوہ (165) ایک سو پینسٹھ پاور سپلائی اسٹیشنز، اور سپلائی نیٹ ورکس، (372) تین سو بہتر کمیونیکیشن نیٹ ورکس، (1654) ایک ہزار چھ سو چوون عوامی خدمات کے سرکاری اداروں کے مراکز اور (208) دو سو آٹھ آثار قدیمہ کو میزائلوں کا نشانہ بنا کر تباہ کردیا ہے۔

 

 

 

یمنی معیشت کو تباہ کرنے کی غرض سے سعودی طیاروں نے ان نو سو دنوں میں دو سو ستانوے (297) مختلف کارخانے، پانچ سو چھہتر کمرشل مارکیٹس اور پانچ ہزار نو سو چوبیس (5924) کاروباری مراکز تباہ کردیے گئے ہیں۔

 

 

 

 حد تو یہ ہے کہ سعودی عرب نے یمنی عوام کو کھانے پینے سے محروم کرنے کیلئے زراعتی میدانوں، مویشیوں اور غذائی اجناس کے زخائر کو بھی نہیں بخشا اور ان نو سو دنوں میں جارح افواج نے ایک ہزار نو سو اٹھتر (1978) زراعت کے میدان، (409) چار سو نو پینے کے پانی کے زخائر، دو سو اکتیس (231) پولٹری فارم اور مویشی فارم جانوروں سیمت تباہ کردیے ہیں اس کے علاوہ چھ سو اٹھتر (678) خوراک کے گودام،  پانچ سو تینتیس (533) غذائی اجناس کے ٹینکرز بھی تباہ کردیے ہیں جس کے نتیجے میں پورا ملک شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور کروڑوں افراد قحط کے دہانے پر کھڑے ہیں۔

 

 

 

یمنی شہریوں کے ذرائع نقل و حمل کو تباہ کرنے کی غرض سے سعودی طیاروں نے تین سو تئییس (323) پٹرول پمپس، دو سو چھیالیس (246) فیول ٹینکرز اور تین ہزار سے زائد پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیاں تباہ کی ہیں۔

 

 

 

 یہاں پر ساحر لدھیانوی کا یہ شعر نقل کرنا بے محل نہ ہوگا کہ:

 

 

 

ظالم کو جو نہ روکے وہ شامل ہے ظلم میں

 

 

 

قاتل کو جو نہ ٹوکے، وہ قاتل کے ساتھ ہے