فاٹا میں داعش کی ممبر شپ تیزی سے جاری، سختی سے کچلا جائے
مجلس وحدت مسلمین کرم ایجنسی کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم پاک آرمی سے کہنا چاہتے ہیں کہ کرم ایجنسی کو دوسری ایجنسیز کی طرح نہ سمجھا جائے، داعش کے حوالے سے باقاعدہ ممبر شپ ہو رہی ہے۔ سختی کی جائے تاکہ پاکستانی عوام کو دہشت گردی سے بچایا جا سکے۔
خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے داعش کی خطے میں موجودگی کے حوالے سے شبیر حسین ساجدی نے بتایا کہ چند ماہ قبل راجگال میں پاک آرمی نے داعش کے خلاف زبردست آپریشن کیا، اور انہیں مار بھگانے کا دعویٰ کیا گیا، اس کے باوجود بارڈر کے علاقے میں داعش کے تیزی سے اکٹھا ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، بارڈر کے علاقے سے تعلق رکھنے والے افغان رکن پارلیمان نے ہاوس کے فلور پر اس حقیقت سے پردہ اٹھایا کہ داعش کے پاس امریکی اسلحے کے بھرے ہوئے کنٹینرز پہنچ رہے ہیں۔ داعش کے خطرے سے نمٹنے کے لئے جس سطح کی تیاری ہونی چاہیے تھی وہ دکھائی نہیں دے رہی۔ پاراچنار کے غیور عوام اپنے علاقے کا تحفظ کریں گے اور چیک پوسٹس پر موجود فورسز سے بھی یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ بھی چاق و چوبند اور چوکنے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وطن عزیز پر کوئی بھی بُرا وقت آتا ہے کہ تو ہم پاک آرمی کے شانہ بشانہ لڑنے کے لئے تیار ہیں، ہم پاکستان کے محافظ ہیں، ہم پاک آرمی سے کہنا چاہتے ہیں کہ کرم ایجنسی کو دوسری ایجنسیز کی طرح نہ سمجھا جائے، داعش کے حوالے سے باقاعدہ ممبر شپ ہو رہی ہے۔ سختی کی جائے تاکہ پاکستانی عوام کو دہشت گردی سے بچایا جا سکے۔ یہ لوگ انسانیت کے دشمن ہیں۔
انضمام فاٹا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شبیر حسین ساجدی کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیو ایم کا بھی یہی موقف ہے کہ فاٹا کو کے پی کے میں شامل کیا جائے، زمین بے آئین میں لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں، اسے بندوبستی علاقہ بنایا جائے۔ ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہوگا۔