پاکستان میں تعینات ایران کے ثقافتی قونصلر کی تسنیم نیوز کے ساتھ خصوصی نشست + ویڈیو


خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے سے پاکستان میں تعینات ایران کے ثقافتی قونصلر نے خصوصی بات چیت کی جس میں انہوں نے پاک ایران کے تاریخی روابط اور اپنے تین سالہ دورے کے دوران ثقافتی سرگرمیوں کا ذکر کیا۔

پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی قونصلر شہاب الدین داریی کا تسنیم نیوز کے ساتھ  انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ ایران کے برصغیر کے لوگوں خاص طور پر پاکستانیوں کے ساتھ ثقافتی تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے، یہ عظیم تعلقات فرہنگی، ادبی اور اجتماعی ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ان عظیم ثقافتی تعلقات میں اضافہ اور توسیع دیکھی جارہی ہے۔ اسی طرح 1947 میں مسلمانوں نے کامیابی حاصل کی اور ایک اسلامی جمہوری ریاست پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ یہ اسی ثقافت، روابط دینی و تاریخی کا اثر تھا کہ پاکستان کا سیاسی نظام رسمی طور پر متعارف ہوا۔ قیام پاکستان کے دو سال بعد پاکستان کے ساتھ ہمارے ثقافتی تعلقات کا آغاز ہوا۔ ان دنوں پاکستان کا دارالخلافہ کراچی ہوا کرتا تھا، وہاں ایران نے اپنا پہلا ثقافتی مرکز قائم کیا، اور عملی طور پر فعالیت کا پاکستان میں آغاز کیا۔ گو کہ اس مرکز سے قبل بھی ایک پاک ایران انجمن موجود تھی جس کے ذریعے ادبی اور ثقافتی کام ہو رہا تھا۔ اس کے بعد 1955 میں باقاعدہ طور پر ثقافتی روابط کے لئے پاکستان اور ایران کے مابین ایک معاہدہ طے پایا۔ اور دونوں ممالک کی پارلیمان نے اس کی توثیق کی۔ یہ معاہدہ  دونوں ممالک کے مابین ثقافتی تعلقات کے لئے پہلی سرکاری دستاویز کے طور پر موجود ہے۔ یہ دونوں دوست ممالک کے مابین ثقافتی اور فرہنگی تعلقات کی بنیاد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اور اسی طرح وقتا فوقتا مختلف ثقافتی تبادلوں کے معاہدے ہوتے رہے، آخری معاہدہ 2014 میں پاکستان کے وزیراعظم کے دورہ تہران کے دوران سائن ہوا۔ 2017 میں اس معاہدے کی قانونی مدت ختم ہو رہی ہے۔ اب آئندہ تین سال کے لئے اگر دونوں ممالک چاہیں تو اسے بڑھایا جا سکتا ہے۔ اور ثقافتی قونصلیٹ اسی معاہدے کے تحت پھر اپنے کام کو آگے بڑھائے گا۔ 

میرے لئے نہایت افتخار کی بات ہے  کہ گزشتہ تین سال سے بطور ثقافتی قونصلر تعینات ہوں۔ اس دوران اسی فیصد ثقافتی پروگرام پاکستان کی حکومت اور این جی اووز کی مدد سے منعقد کروائے گئے ہیں۔ پاکستان میں موجود اسلامی جمہوریہ کے مختلف مراکز جن میں کراچی، لاہور، کوئٹہ، حیدرآباد، پشاور، کوئٹہ اور راولپنڈی اور مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان  شامل ہیں نے بھی اسی انداز میں کام کو آگے بڑھایا، ان تین سالوں کے دوران فارسی اساتذہ، مراکز علمی و فارسی، میڈیا ہاوسز، رائٹرز فورمز، علما اور ممتاز شخصیات کے ساتھ بہترین ارتباط پیدا کیا گیا۔ اس دوران ثقافتی فیسٹیول، فلم فیسٹیول، فارسی اساتذہ کی کانفرنس اور دیگر پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ لوک ورثہ میں ایران کی ثقافت سے متعلق ایک ایران ثقافتی کارنر کا قیام عمل میں لایا گیا۔ علاوہ ازیں نیشنل بک فاونڈیش میں حافظ کارنر کا قیام عمل میں لایا گیا۔ بعد ازاں نمل یونیورسٹی میں ایک دو روزہ سیمینار کا انعقاد کرایا گیا۔ ایچ ای سی کے تعاون سے بعد ازاں دو روزہ سیمینار برائے فارسی اساتذہ کرایا گیا۔ اقبال و سعدی ایوارڈ دیئے گئے۔ اس کے بعد ایران کی ایوارڈ یافتہ فلموں کو پاکستان میں دکھایا گیا۔ اس کے بعد آل پاکستان قرآنی مقابلے کرائے گئے اور کامیاب ہونے والوں کو عالمی مقابلوں کے لئے ایران بھیجا جائے گا۔ خدا کا شکر ہے کہ میرا عرصہ تعیناتی تقریبا اپنے اختتام کو پہنچنے کو ہے۔ اس سے قبل بنگلہ دیش اور فلپائن میں ذمہ داری انجام دی۔ تین سالوں کے دوران پاکستان کے عظیم لوگوں کے ساتھ ارتباط کا موقع ملا، کسی بھی ملک کی اصل طاقت اس کے لوگ ہوا کرتے ہیں، رہبر معظم اسلامی جمہوری ایران سے لیکر ایران کا عام آدمی تک پاکستان سے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو توسیع دینے کے خواہشمند ہیں۔ پاکستان اور ایران روح واحد کی طرح ہیں، جن کا فرہنگ و ہنر، دین ایک ہے۔