جب مزاحمت کا سردار یمنیوں سے کہے ۔۔۔ کاش میں آپ کا ایک سپاہی ہوتا !
حزب اللہ لبنان کے سربراہ کے گزشتہ جمعہ کو یمن کے بارے میں خطاب پر مختصر تجزیہ اور ان کی روحانی گفتگو قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔
خبر رساں ادارہ تسنیم: پانچویں بات یمن کے بارے میں، بظاہر لگتا ہے کہ الحدیدہ کی صورتحال کے سبب انہیں اس قسم کے پروپیگنڈے کی ضرورت رہی ہے خاص کر سعودی خلیجی اور امریکی میڈیا کو اس قسم کی من گھڑت خبروں کی ضرورت رہی ہے۔
الحدیدہ ،ائرپورٹ،اطراف کے علاقوں اور مغربی ساحلی حصے میں جو شرمندگی کا سامنا انہیں رہا ہے خواہ وہ میدان معرکہ کے حوالے سے ہو یا پھر معرکے کے بارے میڈیاوار کے حوالے سے ہو۔
عسکری حوالے سے امریکہ ور بعض یورپی ممالک اطلاعات کے مطابق برطانیہ ،فرانس اور بعض یورپی فورسز ،تو سعودی اماراتی اتحادی افواج اور دنیا بھر سے لائی گئی کرایے کی فورسز ،فضائیہ اور ٹینکوں بکتر بند گاڑیوں ۔۔۔ جو مناظر ٹی وی میں نظر آئے یوں لگ رہا تھا کہ بکتر بند گاڑیاں افواج سے زیادہ کہ جنہیں چند ماہ پہلے سے ہی لایا گیا تھا ۔۔۔ مسلسل نفسیاتی جنگ ،رشوتیں ،ڈرا دھمکانا تو کہیں لالچ دلانا ۔۔ان تمام تیاریوں کے ساتھ جب میدان میں اترے تو انتہائی بے شرمانہ شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔یہ لفظ شکست کی مکمل عملی تصور تھی۔
گذشتہ ان چند ہفتوں میں جو کچھ مغربی ساحل میں پیش آیا ہے اور ابھی تک جاری ہے حتی عسکری معیارات کے حوالے سے بھی دراصل ایک معجزے کی طرح ہے۔
کیونکہ یہ معرکہ جدید ترین فضائیہ ،انتہائی جدید جاسوسی و معلوماتی آلات اعلی قسم کے تیکنکی آلات اور تجربہ کار عسکری ماہرین و افواج کے مقابل ایک ایسی مجاہدعوام ہے جن کے پاس معمو لی وسائل لیکن ایمان عظیم اوراعلی قسم کا توکل اور اللہ پر مکمل یقین ہے۔
یہ لوگ زمین میں قدم گاڑے ہوئے ،اپنا کاسہ سر اللہ کے حوالے کئے ہوئے، پہاڑ ہلے تو ہلے یہ نہیں ہلنے والے ہیں،یہ ایک اعلی نمونہ عمل ہیں۔
میں اس وقت اس موضوع پر بات کررہا ہوں تو مجھے اس کا تجربہ ہے میں اور میرے بھائیوں کو معلوم ہے کہ جنگ کا مطلب کیا ہے ہم جانتے ہیں شدید اور بدترین و بے دریغ فضائی بمباری میں لڑنے کا مطلب کیا ہوتا ہے ،ثابت قدمی کیا ہوتی ہے۔
لہذا یمن کی اس پوری جنگ اور خاص کر مغربی ساحل،ائرپورٹ اور اس پورے حصے کے اس تجربے کے سامنے ،مجھے اور میرے تمام مجاہد بھائیوں اور دنیا کے ہر مقاوم و مزاحمت کاراور ہر اس شخص کو جو عسکری توازن کو سمجھتا ہے پر فرض ہے کہ ان یمنی مجاہدین کے سامنے احترام و تعظیم کے لئے جھک جائیں۔
ان مزاحمت کاروں کے آگے ،ان سچے ہیروز کے سامنے ،ان کی شجاع، حکیم ،ثابت قدم قیادت کے سامنے۔۔ اور یہ کوئی مبالغے کی بات نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے ،میں حوصلہ بڑھانے کی باتیں نہیں کرہابلکہ مجھے ان مقاومین سے کہنا ہے کہ میرا شمار بھی ان میں ہے کہ میں بھی شرمندہ ہوں کہ آپ کے ساتھ نہیں ہوں ،میں اپنی ذات میں بے چینی محسوس کرتا ہوں کہ جب آپ سکرین پر آپ کے کارنامے دیکھ رہاہوتا ہوں ،آپ کی افسانوی قسم کی ثابت قدمی کو دیکھ رہا ہوتا ہوں ۔۔میں خود سے کہتا ہوں یالیتنی کنت معکم اے کاش میں بھی آپ کے درمیان ہوتا ،اور میں جانتاہوں کہ ہمارے ہر بھائی کا اور اس زمین پر موجود ہرشریف انسان کا یہی کہنا ہے کہ اے کاش ہم بھی آپ کے ساتھ ہوتے۔
اے کاش کہ ہم بھی آپ کے عظیم و عزیز و شجاع قائد کے پرچم تلے ان کے مجاہدین میں سے ہوتے۔
یہ ہے وہ حقیقت،یہ ہے وہ ایمان راسخ جس نے انہیں شکست دی ہے۔
یہ وہ درس ہے جو لبنان عراق شام فلسطین میں مزاحمت کے دروس میں اضافہ کرتا ہے۔
یہ تمام عرب و مسلم قوموں کے لئے درس ہے کہ ایمان راسخ ،ثابت قدمی اپنی عوام اور شجاع و مومن جوا ن پر بھروسہ سے ،اور حریت پسندی سے دنیا کے بڑے سے بڑے طاغوت اور بڑی سے بڑی فوج کو شکست دی جاسکتی ہے۔
بشکریہ: فوکس آن ویسٹ اینڈ ساوتھ ایشیاء