سعودی عرب کا پاکستان کیلئے نیا پروجیکٹ؛ دینی مدارس کے بعد اب گریجویٹ طلباء پر سرمایہ کاری کریگا
واضح رہے کہ سعودی عرب پر پاکستان میں ان مدارس کو مالی امداد فراہم کرنے کا الزام ہے کہ جن مدرسوں سے دہشتگرد گروہوں کے متعدد سرغنہ فارغ التحصیل ہوچکے ہیں لہذا پاکستان کی نئی حکومت کو طلباء و طالبات کیلئے سعودی فنڈنگ کے حوالے سے محتاط رہنا ہوگا۔
خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سید المالکی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کی اور سعودی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے طلبا کو 50 وظائف دینے کا اعلان کر دیا۔
پاکستانی سینیٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور نواف بن سید المالکی کے درمیان ملاقات ہوئی جہاں دوطرفہ امور اور عالمی بقائے امن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے گریجویٹ اور انڈر گریجویٹ سطح کے طلبا کو وظائف دیے جائیں گے جس کے تحت تمام تعلیمی اخراجات سعودی حکومت برداشت کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ طلبا کو ماہانہ اعزازیہ بھی دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں پاک-سعودیہ وزارتی کمیشن (جے ایم سی) کے گیارھویں سیشن میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے لیے اتفاق کیا گیا تھا۔
دونوں ممالک نے سائنٹیفک ریسرچ، اسکالرشپس کا تبادلہ، طبی تعلیم اور میڈیکل اسٹاف کے تجربات کا تبادلہ اور طلبا کے تعلیمی دوروں پر اتفاق کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اس سے قبل پاکستان کے دینی مدارس کے طلباء پر بے پناہ سرمایہ خرچ کرچکا ہے جس کے ثمرات اس کو مل بھی گئے ہیں۔
پاکستان میں دہشتگردی کرنے والے تکفیری سوچ کے حامل افراد جب بھی گرفتار ہوتے ہیں تو ان کا تعلق کسی نہ کسی مدرسے سے ضرور ہوتا ہے۔
علاوہ از این، دہشتگرد گروہوں کے اکثر سرغنہ انہی مدارس سے فارغ التحصیل ہوچکے ہیں۔
ان دہشتگردوں میں سے نعیمالله محصل مدرسه «ربانیه»، حکیم اللہ اور بیت الله محسود ہنگو کے ایک مدرسے، حق نواز جھنگوی ملتان کے جامعه خیر المدارس، ولی الرحمان مسعود فیصل آباد کے جامعه اسلامی امدادیه، ملا فضل اللہ مولوی صوفی محمد کے مدرسے سے، خالد حقانی دارالعلوم حقانیه اکورڑه خٹک، قاری حسین جامعہ فاروقیہ کراچی سے، مولانا نیاز رحیم غازی لال مسجد سے منسلک جامعیہ فریدیہ سے دینی تعلیم حاصل کرچکے تھے۔