امریکا صحافیوں کیلئے تیسرا خطرناک ترین ملک
افغانستان اور شام کے بعد امریکا صحافیوں کے لیے دنیا کا تیسرا خطرناک ترین ملک بن گیا ہے۔
خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی جانب سے جاری کیے جانے والے تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک دنیا بھر میں 48 صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاک ہوئے۔
ہلاک ہونے والے ان صحافیوں میں سے 35 کی موت کی نوعیت تو سامنے آئی لیکن 13 ایسے صحافی بھی تھے جن کی موت کی وجوہات کا علم ہی نہیں ہوسکا۔
اعداد و شمار کے مطابق سال 2018 میں افغانستان صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک ملک رہا، جہاں رواں سال 11 صحافی ہلاک ہوئے جن میں سے 10 کی موت کی وجوہات کا علم ہوسکا۔
شام وہ دوسرا خطرناک ترین ملک رہا جہاں 6 صحافی قاتلانہ حملوں اور فائرنگ کے تبادلے کی زد میں آکر ہلاک ہوئے۔
امریکا میں چار صحافی 28 جون کو 'کیپیٹل گیزٹ' کے دفتر میں فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہوئے جبکہ ایک صحافی کی موت کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔
یمن میں کُل 4 صحافی ہلاک ہوئے جن میں سے دو کی موت کی وجہ سامنے آسکی۔
بھارت میں 'رائزنگ کشمیر' کے مدیر شجاعت بخاری سمیت 3 صحافی قاتلانہ حملوں میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اسی طرح میکسیکو میں 6، برازیل میں 3، کولمبیا اور اسرائیل و مقبوضہ فلسطین میں 2، 2 جبکہ لیبیا، نِکاراگوا، سلوواکیہ اور گواٹیمالا میں ایک، ایک صحافی ہلاک ہوئے۔
پاکستانی صحافی ذیشان بٹ بھی رواں سال فرائض کی انجام دہی کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، تاہم ان کی موت کی وجہ بھی سامنے نہ آسکی۔
جن 35 صحافیوں کی موت کی وجوہات اور نوعیت سامنے آئی ان میں سے 25 کو قتل کیا گیا، 7 فائرنگ کے تبادلے جبکہ 3 خطرناک اسائنمنٹس کے دوران ہلاک ہوئے۔