روسی تحقیقات کی وجہ سے سی آئی اے سربراہ کی سیکیورٹی کلیئرنس مسترد کی، ٹرمپ


امریکا کے صدارتی انتخابات 2016 میں روسی مداخلت پر تنقید کا نشانہ بننے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق سربراہ جون برینن کی سیکیورٹی کلیئرنس مسترد کیے جانے کی وجہ روسی مداخلت پر تحقیقات کو ٹھہرادیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق وال اسٹریٹ جنرل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے برینن کے خلاف اپنے اقدامات اور انتخابات میں روسی مداخلت کو جوڑتے ہوئے بتایا کہ ان کا ماننا ہے کہ برینن رابرٹ میولر تحقیقات کے خصوصی کونسل کے ذمہ دار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے یہ سب جھوٹ اور فریب ہے اور اس کے ذمہ دار یہی لوگ ہیں، مجھے یہ اقدام لینا ہی تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر نظریات میں دیکھا جائے تو اس کا نشانہ میں نہیں ہوں‘۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا امریکا کے صدارتی انتخابات 2016 میں روسی مداخلت کے الزامات کی تردید کی ہے۔

اس سے قبل جان برینن کے سیکیورٹی کلیئرنس کو مسترد کرنے کی امریکی صدر نے وجوہات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں ان کے برتاؤ کی وجہ سے ایسا کر رہا ہوں‘۔

امریکی صدر نے جان برینن پر انتخابات 2016 کے حوالے سے انٹیلی جنس کمیونٹی کی رپورٹ میں جھوٹ بولنے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔

جان برینن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’امریکی صدر خود پر ہونے والی تنقید کی وجہ سے میرے پیچھے پڑے ہیں‘۔

جان برینن نے ایم ایس این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو جیسے جیسے فکر بڑھ رہی ہے وہ اتنے ہی بیتاب ہورہے ہیں اور میرا خیال ہے کہ وہ خوفزدہ ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا کے سابق صدر براک اوباما کی حکومت میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے عہدے پر اپنی خدمات انجام دینے والے جان برینن نے ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرنے والے اہم شخصیات میں سے ایک ہیں۔

وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارت کے عہدے پر فائز ہونے سے پہلے ٹرمپ کو 2016 کے انتخابات میں روسی مداخلت کے حوالے سے بریفنگ دینے والوں میں سے بھی ایک ہیں۔

دی ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو بریفنگ دینے والے حکام نے روسی صدر کے سائبر وارفیئر کو احکامات جاری کرننے کے انتہائی اہم شواہد بھی پیش کیے تھے۔