مقبوضہ کشمیر میں عاشورہ کے جلوسوں پر پابندی اور عزاداروں پر وحشیانہ حملے


مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے کرفیو لگا کر یوم عاشورا کے جلوس اور نماز جمعہ پر پابندی عائدکردی تاہم عزاداروں نے لبیک یاحسین کے نعرے لگاتے ہوئے جلوس نکالنے کی کوشش کی۔

اے پی پی کے حوالے سے بتایا ہے کہ سری نگر سمیت دیگر اہم شہروں میں بھارتی سیکیورٹی فورسز اور پولیس کی اضافی نفری کو تعینات کرکے عزاداران امام حسین علیہ السلام کو جلوس نکالنے سے روکا گیا۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ انتظامیہ نے مقبوضہ وادی میں کرفیو، نماز جمعہ کے بعد عاشورہ کے جلوسوں اور بھارت مخالف جلسوں کے انعقاد کے پیش نظر لگایا۔

رپورٹس کے مطابق پابندی کے باوجود حریت رہنما انصارحسین کی قیادت میں بڑی تعداد میں لوگوں نے سری نگر کے مرکز میں جانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں بادشاہ چوک کے قریب ہی روک کر تشدد کا نشانہ بنایا اور متعدد کو حراست میں لے لیا۔

علاوہ ازیں کشمیری حریت رہنما عمر فاروق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ عاشورہ کے موقع پر بھی وادی میں کرفیو، پابندیوں اور نظر بندی کا سلسلہ جاری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'حکمرانوں کی جانب سے جمعہ کے روز شہر کی مختلف مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی، یہاں تک کے شہادت امام حسین علیہ السلام  کی یاد میں جلوس کی بھی اجازت نہیں دی۔

واضح رہے کہ بھارتی فورسز نے جلوس نکالنے کی کوشش کرنے والے متعدد عزاداروں پر وحشیانہ حملے کئے جس کے نتیجے میں کئی عزادار زخمی ہوگئے۔