بینظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم واپس لیا گیا
سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی نظر ثانی اپیل منظور کرتے ہوئے بینظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم واپس لے لیا۔
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ محترمہ بے نظیر کی قبر کا ٹرائل کیا جا رہا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ توبہ توبہ ایسا کس نے کہا ہم تو ایسا سوچ بھی نہیں سکتے۔
تفصیلات کے مطابق این آر او کیس میں 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات طلب کرنے کے فیصلے پر سابق صدر آصف زرداری کی نظر ثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہم نے دونوں سابق صدور سے دوبارہ بیان حلفی مانگے تھے۔ آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے جواب دیا 10 سال کی تفصیلات نہ مانگیں، قانون صرف 5 سال کے لئے ہے۔ چیف جسٹس نے کہا اگر آپ بیان حلفی نہیں دینا چاہتے نہ دیں۔
فاروق نائیک نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ان کے موکل 1997ء سے 2005ء تک جیل میں رہے، محترمہ بینظیر بھٹو کی قبر کا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ توبہ توبہ ایسا کس نے کہا، ہم محترمہ کے ٹرائل کا سوچ ہی نہیں سکتے، آپ کے دور میں محترمہ شہید ہوئیں، آپ نے ان کے مقدمے کا ٹرائل نہیں کرایا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ملزمان کی بریت کے خلاف اپیلیں لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں زیر سماعت ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سارا دن عدالت میں ہوتے ہیں، ہمیں بتائیں درخواست سن لیتے ہیں۔
عدالت نے نظر ثانی اپیل منظور کرتے ہوئے بینظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم واپس لے لیا اور ہدایت کی کہ آصف زرداری ترکے میں ملنے والے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کریں۔ کیس کی سماعت 15 روز تک ملتوی کر دی گئی۔