سعودی عرب جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث نکلا تو سخت سزا دیں گے، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر سعودی عرب صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار قرار پایا تو امریکا سعودی عرب کو سبق سیکھائے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی صدر نے سعودی عرب کو دھکمی دیتے ہوئے کہا ہے 'اگر واقع کے تصدیق ہوگئی تو مجھے برا لگے گا اور غصہ بھی آئے گا'، لیکن ساتھ ہی انہوں نے فوجی معاہدوں کے خاتمے کو یکسر مسترد کیا۔
خیال رہے کہ صحافی جمال خاشقجی سعودی عرب میں شاہی خاندان کی جانب سے اٹھائے جانے والے حالیہ اقدامات کے مخالف تھے اور اکثر ان پر تنقید کرتے تھے جبکہ وہ 2 اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں اور ان کو قتل کرنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
ترکی کے ایک سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ واشنگٹن پوسٹ کے صحافی کے قتل سے متعلق آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں جن کے مطابق انہیں قونصل خانے میں قتل کیا گیا۔
سی بی ایس نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر صحافی کا قتل سچ ثابت ہوا تو یہ انتہائی ہولناک اور قابل نفرت ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم اس معاملے کی تہہ تک جانا چاہتے ہیں اور اس کی انتہائی سخت سزا دی جائے گی'۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سزا کے دیگر طریقے موجود ہیں جن میں فوجی معاہدے کو معطل کرنا بھی شامل ہے، اور یہی روس اور چین چاہتے ہیں۔
ادھر ترکی کے سیکیورٹی ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق قتل کا واقعہ قونصل خانے میں پیش آیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی کہ واقعہ کے حوالے سے آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ کسی اور ترکی عہدیدار نے بھی مذکورہ ویڈیو دیکھیں یا یہ ریکارڈنگ سنی ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں ایک سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ریکارڈنگ سے صحافی پر تشدد اور بعد ازاں انہیں قتل کرنے کی تصدیق ہوتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 'ریکارڈنگ میں عربی زبان بولنے والوں کی آوازیں سنی جاسکتی ہیں'، ایک اور ذرائع نے بتایا کہ 'ریکارڈنگ میں صحافی سے تحقیقات، تشدد اور قتل سے متعلق آوازیں سنی جاسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ ترک میڈیا پہلے ہی جمال خاشقجی کے سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کی ویڈیو نشر کر چکا ہے۔
اس کے علاوہ ایک علیحدہ ویڈیو میں سعودی انٹیلی جنس افسران کو ترکی میں داخل ہوتے اور جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ترک میڈیا نے دعویٰ کیا کہ سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے صحافی کے لاپتہ کرنے میں 15 افراد پر مشتمل ٹیم کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔