ترک حکام نے جمال خاشقجی کے قاتلوں کے نام جاری کردیے


ترک ذرائع ابلاغ نے ان 15 سعودی باشندوں کے نام جاری کر دیے ہیں جن کے بارے میں ترک حکام کو شبہ ہے کہ وہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے مبینہ قتل میں ملوث ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، ترک ذرائع ابلاغ نے ان 15 سعودی باشندوں کے نام جاری کر دیے ہیں جن کے بارے میں ترک حکام کو شبہ ہے کہ وہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے مبینہ قتل میں ملوث ہیں۔

 سعودی عرب سے وہ افراد نجی طیارے میں استنبول جمال خاشقجی کے قونصل خانے جانے سے چند گھنٹے پہلے پہنچے تھے اور اسی روز رات کو واپس چلے گئے تھے۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ یہ لوگ سعودی حکومت کے اہلکار اور ان کی خفیہ ایجنسی کے رکن تھے اور انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات سے یہ الزامات بظاہر درست نظر آتے ہیں۔

صلاح محمد طوبیگی، 47

ڈاکٹر طوبیگی فرانزک کرنے کے ماہر ہیں جنھوں نے سکاٹ لینڈ سے ماسٹرز حاصل کیا ہے۔ ٹوئٹر پر انھوں نے خود کو پروفیسر کے طور پر متعارف کرایا ہے اور سعودی سائنٹیفک کونسل کو فرانزکس کے سربراہ کہا ہے۔

ترک حکام کے مطابق ڈاکٹر طوبیگی HZSK2 نمبر والے نجی طیارے میں استنبول پہنچے تھے اور اپنے ساتھ ایک آری بھی لائے تھے۔ اس طیارے کی ملکیت سکائی پرائم ایوی ایشن سروس کے پاس ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مبینہ طور پر گذشتہ سال سعودی حکومت نے بدعنوانی کے الزام میں اس کمپنی کو تحویل میں لے لیا تھا۔

ڈاکٹر طوبیگی استنبول کے معروف ہوٹل میں رکے تھے اور اسی روز رات میں دبئی کے لیے اسی جہاز میں روانہ ہو گئے۔

ترک حکام نے کہا ہے کہ ان کے پاس موجود آڈیو ریکارڈنگ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ڈاکٹر طوبیگی جمال خاشقجی کے قونصل خانے میں جانے والے دن وہاں موجود تھے۔

اس ریکارڈنگ میں ایک شخص جسے ڈاکٹر کی حیثیت سے بلایا جاتا ہے وہ دوسرے لوگوں سے کہتا ہے کہ وہ اس کے ساتھ موسیقی سننے کے لیے ہیڈ فونز لگائیں جب وہ جمال خاشقجی کا جسم مبینہ طور پر کاٹ رہے تھے۔

ابھی تک ڈاکٹر طوبیگی کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا ہے لیکن ایک شخص نے خود کو ان کا رشتے دار ظاہر کیا ہے اور ٹوئٹر پر دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر طوبیگی ایسا کر ہی نہیں سکتے۔

ماہر عبدالعزیز مطریب، 47

ماہر مطریب کے بارے میں کہا گیا کہ وہ دو سال سے لندن میں واقع سعودی قونصل خانے میں کام کر رہے تھے۔ امریکی خبر رساں ادارے سی این این نے اپنے ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ ماہر مطریب سعودی خفیہ ادارے میں کرنل کے عہدے پر فائز ہیں۔

تصاویر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی ماہر مطریب نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ کم از کم تین بیرون ملک کے دورے کیے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شاید ان کا سیکورٹی کے حوالے سے کوئی کردار ہے۔

ترک حکومت کے حمایتی اخبار روزنامہ صباح نے سی سی ٹی وی کی تصاویر جاری کی ہیں جن میں نظر آتا ہے کہ ماہر مطریب دو اکتوبر کی صبح دس بجے کے قریب قونصل خانے میں داخل ہوئے جو کہ جمال خاشقجی کے جانے سے تین گھنٹے قبل تھا اور اس کے بعد شام پانچ بجے کے قریب وہ سعودی قونصل جنرل کی رہائش گاہ میں گئے۔

ترک میڈیا کے مطابق ماہر مطریب ڈاکٹر طوبیگی کے ہمراہ استنبول پہنچے تھے لیکن ان کی واپسی HZSK1 نمبر والے دوسرے طیارے سے ہوئی تھی۔

عبدالعزیز محمد ال ہواساوی ، 31

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے ایک فرانسیسی شخص کا حوالہ دیا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ اس نے سعودی شاہی خاندان کے ساتھ کام کیا ہے اور سعودی سکیورٹی ٹیم کے اس فرد کی شناخت کی ہے جو استنبول میں موجود تھے۔

 

عبدالعزیز محمد ال ہواساوی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ استنبول کمرشل فلائٹ سے پہنچے تھے اور وہاں وائنڈہیم گرینڈ ہوٹل میں رکے تھے۔ انھوں نے استنبول سے واپسی کا سفر اسی روز شام کیا جب وہ ڈاکٹر طوبیگی کے ہمراہ نجی طیارے سے روانہ ہو گئے۔

ثار غالب ال حربی، 39

گذشتہ سال اسی نام کے ایک شخص کو جدہ میں ولی عہد کے محل کی حفاظت کے لیے بہادری دکھانے پر لیفٹیننٹ کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔ اس واقعے میں محل پر حملہ ہوا تھا جس میں دو شاہی محافظ ہلاک ہوئے تھے اور تین زخمی ہوئے تھے۔

ثار غالب ال حربی ڈاکٹر طوبیگی کے ہمراہ استنبول پہنچے لیکن واپسی ان کی ماہر مطریب کے ساتھ ہوئی تھی۔

محمد سعد الزہرانی، 30

محمد سعد الزہرانی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ سعودی شاہی خاندان کے محافظ ہیں اور ماضی میں ان کو ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔

ترک میڈیا کے مطابق وہ استنبول کمرشل فلائٹ سے پہنچے تھے اور اسی روز شام میں ڈاکٹر طوبیگی کے ہمراہ وہاں سے روانہ ہو گئے۔

خالد العطیبی ، 30

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس نام کا ایک شخص سعودی محافظوں کی فوج کے ساتھ منسلک ہے اور ماضی میں امریکہ تین بار آچکے ہیں اور ہر دورہ اسی وقت ہوا ہے جب امریکہ میں سعودی شاہی خاندان کے افراد دورہ کر رہے تھے۔ خالد العطیبی بھی استنبول کمرشل فلائٹ سے پہنچے تھے۔

نائف حسان العارفی، 32

نائف حسان العارفی کے نام سے بنے ہوئے فیس بک کے ایک اکاؤنٹ پر اس شخص کی تصاویر ہیں جس میں انھوں نے سعودی سپیشل فورسز کا لباس پہنا ہوا ہے اور سعودی ذرائع کے مطابق وہ ولی عہد کے دفتر میں کام کرتے ہیں۔ نائف حسان العارفی کی واپسی HZSK2 نمبر والے نجی طیارے سے ہوئی۔

مصطفی محمد المدنی ، 57

سعودی سوشل میڈیا کے مطابق اس نام سے جانے جانا والا شخص سعودی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کرتا ہے۔ وہ ڈاکٹر طوبیگی کے ہمراہ استنبول پہنچے اور رات میں نجی طیارے سے واپس چلے گئے۔

مشال سعد البوستانی، 31

فیس بک کے مطابق اس نام کا ایک شخص سعودی فضائیہ کا اہلکار ہے اور وہ دو اکتوبر کو ڈاکٹر طوبیگی کے ہمراہ استنبول پہنچا تھے اور اسی طیارے میں اس کی واپسی ہوئی تھی۔

جمعرات کو ترکی کے ایک اخبار میں خبر شائع ہوئی جس کے مطابق اس مشال سعد البوستانی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں گاڑی کے ایک حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

ولید عبداللہ السحری، 38

مقامی میڈیا کے مطابق اس نام کا ایک شخص سعودی فضائیہ میں کام کر رہا تھا اور وہ HZSK2 نمبر والے طیارے سے استنبول پہنچے اور HZSK1 نمبر والے طیارے سے واپس چلا گئے۔

منصور عثمان اباحسین، 46

ذرائع کے مطابق اس نام کا شخص سعودی خفیہ ادارے میں کام کر رہا تھا۔ یہ کمرشل طیارے کے ذریعے استنبول پہنچے اور HZSK2 نمبر والے طیارے سے واپس چلے گئے۔

فہد شبیب البلاوی، 33

سعودی شاہی محافظ کی تنظیم میں کام کرنے والا یہ شخص نجی طیارے کے ذریعے استنبول پہنچا اور HZSK1 نمبر والے طیارے سے واپس چلا گیا۔

بدر لفی العطیبی، 45

مبینہ طور پر سعودی خفیہ ایجنسی سے منسلک اس شخص نے HZSK2 کے ذریعے استنبول کا سفر کیا اور HZSK1 سے واپس چلا گیا۔

سیف سعد القہتانی، 45

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس شخص کی نوکری ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ہے اور وہ HZSK2 طیارے پر استنبول پہنچے اور اسی رات کمرشل فلائٹ سے واپس چلا گئے۔

ترکی مسرف السحری، 36

یہ شخص دو اکتوبر کو HZSK2 طیارے کے ذریعے استنبول پہنچا اور اسی رات HZSK1 سے واپس چلا گیا۔

واضح رہے کہ کہ سعودی حکام نے قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔