تحریر| سانحہ اے پی ایس پشاور، پاکستان کی تاریخ کے اندوہناک ترین دن


سانحہ اے پی ایس پشاور، پاکستان کی تاریخ کے اندوہناک ترین دن16دسمبر جب سفاک دہشت گردوں نے معصوم بچوں کو بے دردی سے اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا، سانحہ اے پی ایس کو ہوئے چار سال گزر گئے لیکن زخم آج بھی تازہ ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق،کراچی سے خیبر تک پورے پاکستان اپنی پوری طاقت سے دہشت گردی کی خلاف لڑنے کا پختہ عزم کیے ہوئے ہے، قیام امن کا مشن آج بھی قائم و دائم ہے۔ پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ہمت کی بدولت پاکستان میں امن کی بحالی ممکن ہوسکی۔

اسی کی بدولت پاکستان میں امن ہوا اور یہ مثالی جدوجہد ملک سے آخری دہشت گرد کا خاتمہ کرکے ہی رہے گی۔ پاکستان بھرمیں آج اے پی ایس شہداء کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔

سولہ دسمبر2014 کا تلخ ترین دن جب بزدل دہشت گرد بچوں سے لڑنے آرمی پبلک اسکول پشاور میں داخل ہوئے گولہ بارود اور خودکش جیکٹوں سے لیس امن دشمنوں کی بھڑکائی آگ نے ڈیڑھ سو سے زائد بچوں اور اساتذہ کو زندگی کا چراغ گل کر دیا۔

درجنوں طلباء و اساتذہ زخمی ہوگئے، علم کی شمع بجھانے کا ناپاک ارادہ لے کر دشمن ننھی کلیوں کو مسلنے اسکول کے عقبی راستے سے داخل ہوئے، سفاک درندوں نے اسمبلی ہال اور کلاس رومز میں بے رحمی سے قتل وغارت کا بازار گرم کیا، تھوڑی ہی دیر میں پاک فوج کے جوان اسکول پہنچ گئے اور ساتوں دہشت گردوں کو مار گرایا۔

بے قرار والدین جب اسکول پہنچے تو ہر طرف ماتم ہی ماتم تھا، اسکول کی دیواریں لہو رنگ تھیں۔ پرنسپل، اساتذہ اور بچوں نے اپنی جانیں قربان کیں، پھولوں کے شہر کی ہر گلی سے جنازہ اٹھا، سانحہ قیامت سے کم نہ تھا، آج بھی شہداء کی یادیں اشک بن کر آنکھوں سے رواں ہیں، قریہ قریہ شہر شہر ننھے مجاہدوں کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔

لہو سے جلے علم کے چراغ آج بھی روشن ہیں۔ اپنے پیاروں اور لخت جگر کو کھونے والوں کے حوصلے بلند ہیں، سانحے کو قوم نے طاقت ور بنادیا جنہوں نے دہشت گردوں کے خلاف مل کر لڑنے کا پختہ عہد کیا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ عوام اور پاک فوج سیسہ پلائی دیوار بن کر دہشت گروں سے لڑی اور اسی کی بدولت پاکستان میں امن ہوا اور یہ مثالی جدوجہد پاکستان سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔