پاکستانی عوام نے امام خامنہ ای کا بہت شان و شوکت سے بے نظیر استقبال کیا
ہزاروں لوگ قافلوں کے ساتھ پاکستان کے مختلف گوشوں سے امام خامنہ ای کے استقبال کے لیے اسلام آباد آئے تھے۔
ہزاروں لوگ قافلوں کے ساتھ پاکستان کے مختلف گوشوں سے امام خامنہ ای کے استقبال کے لیے اسلام آباد آئے تھے۔ اس جمعیت میں عام لوگوں کے علاوہ سنی اور شیعہ علماء، یونیورسٹی یونین، دینی مدارس کے طلباء، مختلف تنظیمیں اور گروہ بھی تھے جنہوں نے استقبالیہ پوسٹروں اور تصاویر سے ان کا خوش آمد کیا۔
آیت اللہ خامنہ ای بروز منگل 13 جنوری 1986 سیاسی۔ اقتصادی اور فوجی وفد کے ساتھ پاکستان میں داخل ہوئے۔ اسلام آباد ائیرپورٹ پر ضیاء الحق، سینٹ اور پارلمینٹ کے ممبران اور فوجی اعلیٰ حکام نے ایرانی وفد کا استقبال کیا۔ ائیرپورٹ پر استقبالیہ رسم کے بعد امام خامنہ اور ایرانی وفد ایوان صدر روانہ ہوگئے۔
ایوان صدر میں مہمانوں کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ کے دوران ضیاء الحق نے تقریر کرتے ہوئے کہا ’’اگرچہ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیراعظم کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ نہ خامنہ ای صاحب اور نہ ہی ان کا وطن عزیز ہمارے لئے اجنبی ہے۔ جناب خامنہ ای ایک ممتاز عالم دین، مشہور (مدیر) اور آج کے دور کے عظیم رہنما ہیں جن کے دنیا بھر میں کروڑوں لوگ مداح ہیں۔
16 جنوری کو پاکستانی اعلیٰ حکام سے ملاقات کے علاوہ علماء کرام جو کہ پاکستان کے مختلف گوشوں سے اسلام آباد آئے تھے۔ امام خامنہ ای نے ان کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں قاری محمد اسرار حقانی امام جماعت اہل سنت اور مولانا صفدر حسینی نے بھی تقاریر ارشاد فرمائیں۔ اس کے بعد امام خامنہ ای کی ملاقات قومی اسمبلی کے ہیڈ اسپیکر اور وزیراعظم محمد خان جونیجو سے ہوئی۔
ہزاروں استقبال کرنے والوں نے جو کہ ہزاروں کیلومیٹر کا سفر طے کرکے اسلام آباد پہنچے تھے، اپنی بسوں اور گاڑیوں کو امام خمینی کی تصویروں اور انقلاب اسلامی بینروں سے مزین کیا ہوا تھا، اور جمعیت مکمل طور پولیس کے کنٹرول سے باہر تھی۔