دوا کے بغیر بلڈپریشر میں کمی لانے والے قدرتی طریقے: تحقیق


ہوسکتا ہے آپ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوں مگر آپ کو اس کے بارے میں معلوم تک نہ ہو؟ جی ہاں واقعی ایسا ہوسکتا ہے کہ آپ اپنے بلڈ پریشر کو معمول پر سمجھ رہے ہو کیونکہ آپ خود کو ٹھیک سمجھ رہے ہوتے ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے اس بیماری کے شکار ہونے والے اکثر افراد کو کسی قسم کی جسمانی علامات کا سامنا نہیں ہوتا؟

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، درحقیقت ہائی بلڈ پریشر کی ایسی کوئی علامات نہیں، جن سے اس کا پتا چل سکے اور یہ اس وقت دریافت ہوتا ہے، جب آپ کی صحت کو نقصان پہنچنے کا آغاز ہوچکا ہوتا ہے۔

ایک سروے کے مطابق تقریبا 52 فیصد پاکستانی آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں کیوں مبتلا ہیں۔

120/80 یا اس سے کم بلڈ پریشر معمول کا ہوتا ہے تاہم اگر یہ 140/90 یا زیادہ ہوتو آپ کو علاج کی ضرورت ہوتی ہے، ہر ایک اس کا شکار ہوسکتا ہے تاہم کچھ مخصوص افراد میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

بلڈپریشر کو ادویات کے ذریعے آسانی سے کم کیا جاسکتا ہے مگر ان ادویات کے کچھ مضر اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں جیسا کہ سرچکرانا، بے خوابی اور جسم اکڑنا، وغیرہ۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ لوگ بغیر ادویات کے بھی قدرتی طور پر بلڈپریشر کو معمول پر لاسکتے ہیں اور طبی ماہرین کے مطابق طرز زندگی میں تبدیلیاں ہائی بلڈپریشر کے علاج اور روک تھام میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔

اس کے لیے سب سے پہلے وزن صحت مند بنانا ہوتا ہے، اس کے علاوہ دیگر قدرتی طریقے درج ذیل ہیں۔

تیز چہل قدمی

ورزش کو معمول بنانا، جیسے تیز چہل قدمی بھی عام استعمال ہونے والی ادویات کی طرح بلڈ پریشر کو کم کرنے میں موثر ثابت ہوسکتی ہیں، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تیز چہل قدمی سے دل کو آکسیجن زیادہ موثر طریقے سے استعمال کرنے میں مدد ملتی ہے جس کی وجہ سے اسے خون پمپ کرنے کے لیے زیادہ مشقت نہیں کرنا پڑتی، ہر ہفتے چند دن آدھے گھنٹے کی تیز چہل قدمی بلڈپریشر کو معمول پر رکھتی ہے۔

گہری سانس لینا

ہمارا جسم تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمونز جیسے کورٹیسول وغیرہ پر ردعمل خون کا دباﺅ بڑھا کر ظاہر کرتا ہے، یہ ہارمونز دل کی دھڑکن بڑھانے اور شریانوں کو سکڑنے پر مجبور کردیتے ہیں جس سے بلڈ پریشر اوپر جاتا ہے، تاہم آہستگی سے گہری سانسیں لینا اور مراقبہ وغیرہ ان ہارمونز کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے اور بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رہتا ہے، اس کا آغاز صبح پانچ منٹ اور رات کو پانچ منٹ سے کریں اور پھر بتدریج وقت بڑھاتے چلے جائیں۔

پوٹاشیم سے بھرپورغذائیں

پوٹاشیم سے بھرپور غذائیں جیسے کیلے، آلو، مالٹے، شکر قندی، لوبیا، مٹر، خربوزے اور خشک آلو بخارے میں پوٹاشیم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور انہیں کھانا عادت بنانا بلڈپریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

نمک کا کم استعمال

یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ زیادہ نمک کھانا بلند فشار خون کا باعث بن سکتا ہے، تو نمک کا اعتدال میں رہ کر استعمال کرنا اس خطرے کو ختم کرسکتا ہے، امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق 1500 ملی گرام سے کم نمک کا استعمال بلڈ پریشر کو مستحکم رکھتا ہے۔

کیفین کا کم استعمال

اگر آپ ہائی بلڈ پریشر کا شکار نہیں تب بھی کیفین کے زیادہ استعمال سے گریز بہتر ہوگا، کیونکہ یہ عنصر دل کی دھڑکن کی رفتار اور بلڈ پریشر کو بڑھا دیتا ہے، ابھی یہ تو واضح نہیں کہ کیفین سے بلڈ پریشر کیوں بڑھتا ہے مگر ایسا ہوتا ضرور ہے، اس لیے دن بھر میں 4 کپ سے زیادہ کافی کا استعمال بلڈپریشر کا مریض بنادینے کے لیے کافی ہے۔

ڈارک چاکلیٹ

چاکلیٹ تو ایسی چیز ہے جس سے دن میں کسی بھی وقت لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق بلڈ پریشر کے شکار افراد اگر 18 ہفتوں تک کچھ مقدار میں ڈارک چاکلیٹ کھائیں تو ان میں فشار خون کی شرح 20 فیصد تک کم ہوجاتی ہے۔

موسیقی سے لطف اندوز ہونا

آپ کے مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب کرنے والی دھنیں بلڈپریشر کو بھی کم کرتی ہیں، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لوگوں کی پسندیدہ موسیقی بلڈپریشر میں کمی لانے میں مدد دیتی ہے۔

ایک گلاس دودھ

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ ایک گلاس دودھ پینے کی عادت بلڈپریشر کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے، تحقیق میں بتایا گیا کہ ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس سے جسم میں پیدا ہونے والا ورم بلڈپریشر کو بڑھاتا ہے مگر دودھ اسے کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

تمباکو نوشی سے گریز

سیگریٹ میں شامل نکوٹین بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے، تو جو لوگ دن بھر بے تحاشہ تمباکو نوشی کرتے ہیں ان کا بلڈ پریشر ہمیشہ بڑھا ہوا ہی آتا ہے، جس سے گریز امراض قلب اور فالج وغیرہ سے تحفظ کے لیے بہترین ثابت ہوسکتا ہے۔