امام خمینی (رہ) کا انقلاب، ایک جاویداں حقیقت (پہلی قسط)


اسلامی انقلاب سے پہلے، انقلاب کے دوران، انقلاب کی کامیابی کے بعد اور صدام کےخلاف آٹھ سالہ جنگ میں عوام نے جس طرح امام خمینی (رہ) کا ساتھ دیا اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔

تسنیم خبررساں ادارہ:حضرت امام خمینی (رہ) کی قیادت اور اسلامی انقلاب کی کامیابی نے دنیا کے سیاسی توازن کو ایک بار ہلا کر رکھ دیا تھا۔ امام خمینی کی قیادت میں ایک مختصر مدت میں ایرانی عوام نے اسلامی انقلاب کیلئے امام خمینی کا ساتھ دیکر دنیا کو حیران و ششدر کردیا۔ اس انقلاب کی کامیابی میں سب سے موثر کردار حضرت امام خمینی کی عظیم شخصیت اور ان کی الہی قیادت کا تھا۔ آپ کی قیادت و رہبری نے ایرانی عوام کے قلوب و اذہان کو تبدیل کرکے رکھ دیا۔

اسلامی انقلاب سے پہلے، انقلاب کے دوران، انقلاب کی کامیابی کے بعد اور صدام کےخلاف آٹھ سالہ جنگ میں عوام نے جس طرح امام خمینی کا ساتھ دیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ امام خمینی عارف باللہ، مفکر، مجتہد اور الہی سیاسی نظام کے نئے تقاضوں کے مطابق دنیا میں نافذ کرنے والی ںابغہ روزگار شخصیت تھیں۔

آپ جہاں عارف فقیہ، سیاستدان اور عظیم رہنما تھے وہاں فقیروں، مسکینوں اور محروموں کے بے نظیر اور بے مثال حامی بھی تھے۔ آپ محروموں کے سخت حامی اور استعماری قوتوں کے شدید مخالف تھے۔ آپ کی شخصیت عرفان و سیاست کا حسین امتزاج تھی۔ آپ کی شخصیت جامع کمالات کا ایک نمونہ تھی۔ آپ ایک طرف عرفان و فلسفہ کے گہرے اور پیچیدہ مسائل کو حل فرماتے دوسری طرف ایک سیاسی قائد کی حیثیت سے سیاسی پیچیدگیوں اور الجھنوں کو الہی بصیرت سے سلجھاتے تھے۔

امام خمینی نے اس دنیا کو الوداع کہتے ہوئے کہا تھا کہ میں مطمئن قلب کے ساتھ جارہا ہوں۔ یقینا اس طرح کے الفاظ کہنے کیلئے قوی ایمان، محکم عقیدے اور الطاف الہی کا شامل حال ہونا ضروری ہے۔ امام خمینی کو انقلاب کے دوران اور بعد میں متعدد سخت ترین حالات و مسائل کا سامنا کرنا پڑا لیکن آپ کے پائے استقلال میں ذرا برابر لغزش نہیں آئی۔

امام خمینی دنیا کو خدا کے سامنے اور محضر خدا گردانتے تھے۔ انہیں خداوند عالم کے لطف و کرم پر بھروسہ اور ایمان تھا جو کوئی بھی امام خمینی کی زندگی کا سرسری مطالعہ بھی کرے تو اس نتیجے پر پہنچے گا کہ وہ قرآن کی نعمات و برکات سے ہمیشہ مستفید ہوتے۔ امام خمینی فرمایا کرتے؛

"اگر ہم اپنی پوری زندگی اسی نعمت کے شکر میں سجدہ کرتے رہیں کہ قرآن کریم ہماری کتاب ہے پھر بھی گویا ہم نے حق ادا نہیں کیا ہے۔"

قرآن پاک سے رابطے کا ایک طریقہ ہمیشہ اس کی تلاوت کرنا ہے اگر کوئی قرآن کی تلاوت کو ترک کردے گا تو قرآن کی منطق اور مفہوم کو سمجھنے میں ہرگز کامیاب نہیں ہوگا۔ امام خمینی کے ساتھ رہنے والے ایک شخص نے نقل کیا ہے کہ جب امام جلاوطنی کے دوران نجف اشرف میں تھے اور آپ کو بہت زیادہ تکالیف و مصائب کا سامنا تھا، آپ اس وقت بھی رمضان المبارک میں روزانہ کم سے کم دس پارے تلاوت کرتے تھے یعنی ہر تین دنوں میں ایک قرآن ختم کرتے تھے۔

قرآن کی تلاوت کا ایک احسن طریقہ اس کو تدبر اور غور و توجہ سے پڑھنا ہے اس طرح کی تلاوت کی مثالیں امام خمینی کی زندگی میں بکثرت ملتی ہیں آپ اپنی بہو کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے تھے؛

"قران مجید سرچشمہ فیض الہی ہے اس میں غور وفکر کرو اگرچہ محبوب کے خط کو صرف پڑھنے کا بھی ایک لطف ہے۔"

لیکن اس میں تدبر انسان کو عظیم اور بالاتر مقام کی طرف ہدایت کرتا ہے۔

امام خمینی کے ایک فرزند نقل کرتے ہیں کہ "امام خمینی کے رمضان المبارک کا شیڈول کچھ اس طرح سے ہوتا کہ رمضان کی تمام رات دعا و مناجات میں صرف کرتے۔ نماز صبح کے بعد کچھ دیر کیلئے آرام فرماتے اور اس کے بعد اپنے روزمرہ کے امور کو انجام دیتے۔ رمضان المبارک آپ کیلئے بہت زیادہ اہمیت کا حامل تھا لہذا ان ایام میں بعض امور کو ترک کردیتے تاکہ اس ماہ مبارک کی برکتوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرسکیں۔ آپ نے اس مبارک مہینے کی وجہ سے اپنے اندر کئی تبدیلیاں پیدا کرتے مثلا کھانا کم کھاتے۔ گرمیوں کے طولانی روزوں میں بھی آپ سحری اور افطار کے وقت اتنا کم کھاتے کہ ہمیں احساس ہوتا آپ نے کچھ بھی نہیں کھایا۔

4 جون امام خمینی رہ کی برسی کا دن ہے اس دن کی مناسبت سے ہم بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کی شخصیت کے چند پہلووں پر روشنی ڈالتے ہیں۔

ایران کا اسلامی انقلاب علاقے میں عظیم بنیادی تبدیلیوں کا باعث بنا اور یہ وہ حقیقت ہے جو کسی سے پوشیدہ نہیں۔ امام خمینی نے اسلام کے سیاسی نظام کی صلاحیتوں اور گنجائشوں کو جس طرح پیش کیا ہے اس کے نتیجے میں علاقائی اور عالمی سیاست میں ایک بھونچال آگیا۔

امام خمینی نے عوام کو طاقت کا سرچشمہ قرار دیکر اور خودمختاری کو اپنا اصلی مشن قرار دیتے ہوئے تسلط پسند طاقتوں کے خلاف قیام کیا۔ اسی بناء پر ایران کا اسلامی انقلاب تمام حریت پسند اقوام کیلئے ایک آئیڈیل بن کر توجہ کا مرکز بنا۔

آج چار عشرے گزرنے کے بعد بھی ایران کے اسلامی انقلاب کا الہام بخش پیغام مختلف ممالک میں سرگرم عمل آزادی کی تحریکوں کیلئے نمونہ عمل ہے۔

عالمی انقلابوں کے بارے میں تجزیہ کرنے والے نظریہ پردازوں کا کہنا ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب کے قائم رہنے اور اس میں ہر روز بہتری آنے کی تین بنیادی وجوہات ہیں۔

اس انقلاب کی کامیابی کی بنیادی وجہ اس انقلاب کا امام خمینی کے نظریات کے راستے پر استوار رہنا ہے۔ یہ صفت اس بات کا باعث بنی کہ یہ انقلاب نہ صرف عالمی سطح پر موثر ثابت ہوا بلکہ اس نے تسلط پسندانہ نظام کو بھی ایک چیلنج سے دوچار کردیا ہے۔ اس انقلاب کی کامیابی نے اس بات کو ثابت کردیا کہ ایک ملت اتحاد و وحدت کے ذریعے بڑی بڑی تبدیلیاں حتی عالمی طاقتوں کے اندازوں کو درہم برہم کرسکتی ہے۔

ایران کے اسلامی انقلاب کی رہنمائی کے حوالے سے امام خمینی کی شخصیت کی دوسری اہم صفت یہ تھی کہ انہوں نے یہ ثابت کیا کہ ایرانی قوم اس دور کی دو سپر طاقتوں کے بغیر بھی مقتدر اور طاقتور حکومت تشکیل دے سکتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ایران کا اسلامی انقلاب عالمی سطح پر ایک بہت بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔

اس تبدیلی کے نتیجے میں دنیا پر دین اسلام کے سیاسی نظام کی قدرت و طاقت ظاہر ہوئی اور دنیا کو دین اسلام کی عظیم طاقت اور صلاحیتوں کا ادراک ہوا۔ اسی طرح اس انقلاب کی بدولت تسلط پسند طاقتوں سے آزادی اور سامراج کے خلاف قیام کی تحریک زندہ ہوئی۔

امام خمینی کی اس تحریک کی تیسری خصوصیت یہ ہے کہ اس نے انقلابی اقدار کو ایک دائمی اور ہمیشہ رہنے والی تحریک میں بدل دیا اور دنیا کی محروم اور مستضعف اقوام کو اس بات کا حوصلہ اور امید عطا کی ہے کہ وہ تسلط پسند نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔

ایران کے اسلامی انقلاب نے امام خمینی کے بتائے ہوئے راستے کو زندہ رکھتے ہوئے قوموں کے حقوق کے دماغ کو اپنا نصب العین قرار دے رکھا ہے اور دوسرے انقلابوں کے برخلاف اپنے اصلی راستے سے منحرف نہیں ہوا ہے۔

ایران کے اسلامی انقلاب نے سخت ترین حالات میں دباو اور داخلی اور خارجی سازشوں کے باوجود اپنی اقدار، اہداف اور امنگوں پر کسی قسم کی سودا بازی نہیں کی۔

یہی وجہ ہے کہ ایران کا اسلامی انقلاب سماجی اور سیاسی میدان میں عالمی سطح پر ایک حق طلب تحریک کی صورت میں ظہور پذیر ہوا۔  

جاری ہے ۔۔۔