حضرت ام البنین کون تھیں؟
حضرت ام البنین کے والد گرامی ابوالمجْل حرام بن خالد قبیلہ بنی کلاب سے ان کا تعلق تھا، آپ کی مادر گرامی لیلی یا ثمامہ بنت سہیل بن عامر بن مالک تھیں، آپ چونکہ چار بیٹوں کی ماں تھی اسلئے آپ "ام البنین" یعنی بیٹوں کی ماں کے لقب سے ملقب ہوئیں۔
تسنیم ادارہ: حضرت علی علیہ السلام سے ازدواج کے نتیجے میں آپ کے بطن سے چار بیٹے پیدا ہوئے جن کے نام حضرت عباس(ع)، عبداللہ، جعفر اور عثمان ہیں یہ چاروں کے چار عاشورا کے دن امام حسین(ع) کے ساتھ شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔
واقعہ کربلا کے بعد حضرت ام البنین امام حسین(ع) اور اپنے بیٹوں کیلئے اس طرح عزاداری کرتی تھیں کہ دشمنان اہل بیت(ع) بھی آپ کے ساتھ رونے پر مجبور ہوتے تھے۔ آپ کا مدفن قبرستان بقیع میں ہے۔
حضرت ام البنین کی تارخ وفات کے بارے میں کوئی دقیق معلومات تاریخی منابع میں ثبت نہیں ہیں لیکن جو چیز معروف ہے اس کے مطابق آپ 13جمادی الثانی کو اس دنیا سے رخصت ہوئیں، آپ کو جنۃ البقیع سپرد خاک کیا گیا۔
حضرت فاطمہ زہرا(س) کی رحلت کے کئی سال بعد حضرت علی(ع) نے اپنے بھائی عقیل جو نسب شناسی میں مشہور تھے، سے ایک نجیب خاندان سے بہادر، شجاع اور جنگجو اولاد جنم دینے والی زوجہ کے انتخاب کے بارے میں مشورہ کیا تو عقیل نے فاطمہ بنت حزام کا نام تجویز کیا اور کہا عربوں میں بنی کلاب کے مردوں جیسا کوئی دلیر مرد نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔ یوں حضرت علی(ع) نے آپ سے شادی کی۔
اس شادی کا ثمرہ خدا نے چار بیٹوں کی صورت میں عطا کیا جن کے نام عباس، عبداللہ، جعفر اور عثمان ہیں۔
آپ کے یہ چار بیٹے شجاعت اور دلیری میں اپنی مثال آپ تھے اس وجہ سے آپ کو "ام البنین" (بیٹوں کی ماں) کہا جاتا تھا۔ آپ کے یہ چار کے چار بیٹے کربلا میں اپنے بھائی اور امام، امام حسین(ع) کے رکاب میں شہادت کے عظیم درجے پر فائز ہوئے۔
کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی حضرت امام علی(ع) کو یہ تجویز دی تھی کہ ان کو بجائے فاطمہ ام البنین کہہ کر پکارا جائے تاکہ حضرت فاطمہ زہراء(س) کے بچوں کو فاطمہ کہنے سے اپنی ماں حضرت فاطمہ زہرا(س) کی یاد تازہ نہ ہوجائے اور اپنی ماں پر گزری ہوئی تلخ حوادث انہیں آزار نہ پہنچائیں۔
مجتبی مومنی