ننھے سے پرندے نے جاپانیوں کو کیا سکھایا؟


دنیا کی سب سے ترقی یافتہ قوم جاپان، جو پوری دنیا کے لیے ترقی اور محنت کی ایک مثال ہے، اس نے بھی ایک نہایت اہم سبق ایک ننھے سے پرندے سے سیکھا۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، یوں تو انسان کو اشرف المخلوقات کہا جاتا ہے اور اسے دیگر تمام مخلوقات سے ذہین اور عقلمند سمجھا جاتا ہے، تاہم بعض مواقع ایسے بھی آئے جب انسانوں نے جانوروں اور پرندوں سے کچھ نیا سیکھا۔

30 سال قبل جاپان کی بلٹ ٹرین دنیا بھر میں مقبول تھی جو گولی کی رفتار سے سفر کیا کرتی تھی، تاہم یہ ٹرین ایک مقام پر نہایت پریشانی کا باعث بن رہی تھی۔

جب بھی یہ ٹرین کسی سرنگ میں داخل ہوتی تو ایک ہنگامہ برپا ہوجاتا، سرنگ سے گزرتے ہوئے یہ ٹرین بہت روز دار آواز پیدا کرتی تھی، اس شور سے وہاں کی جنگلی حیات، ٹرین کے مسافر، اور آس پاس کے رہائشی بہت زیادہ پریشان ہوتے۔

دراصل ہوتا یوں تھا کہ جب ٹرین سرنگ میں داخل ہوتی تو سرنگ میں موجود ہوا پر دباؤ پڑتا، دباؤ سے ایک صوتی لہر پیدا ہوتی، یہ ہوا آگے جاتی اور سرنگ سے باہر نکلتے ہوئے اس سے ایسی آواز پیدا ہوتی جیسے زوردار فائرنگ کی گئی ہو، ہوا کے اس دباؤ کی وجہ سے ٹرین کی رفتار بھی ہلکی ہوجاتی۔

اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک ننھے سے پرندے کنگ فشر نے جاپانی ماہرین کو انوکھا راستہ دکھایا۔

پانی سے مچھلیوں کا شکار کرنے والے اسے پرندے کی چونچ نہایت نوکدار تھی، ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ اس کی چونچ سر کی طرف سے چوڑی تھی اور آگے جا کر نوکدار ہوجاتی۔

اس کی وجہ سے پرندہ نہایت آسانی اور تیزی سے اپنی چونچ پانی میں داخل کردیتا۔

جاپانی ماہرین نے بلٹ ٹرین کے لیے بھی یہی تکنیک اپنائی اور ایسی ٹرین بنائی جس کا اگلا حصہ نوکدار تھا۔

یہ ٹرین سرنگ میں ہوا پر دباؤ ڈالے بغیر ہوا کو چیرتی ہوئی آگے نکلتی اور بغیر کوئی آواز پیدا کیے تیزی سے اپنی منزل کی جانب بڑھتی رہتی۔

کامیاب تجربے کے بعد جاپان میں بلٹ ٹرین کے لیے یہی ماڈل اپنا لیا گیا اور اس کا نام کنگ فشر ٹرین رکھا گیا۔

یہ ٹرین کم آواز میں نہایت تیز رفتاری سے سفر کرتی ہے، یہ ماڈل بعد میں نہ صرف جاپان بلکہ دنیا بھر میں اپنا لیا گیا۔