بھارتی سکھوں کا وزیراعظم عمران خان کو خط، کرتارپورراہداری سے متعلق اہم درخواست


بھارتی حکومت نے پاکستان کو کرتارپورراہداری کے راستے سکھوں کے ساتھ ساتھ  ہندوؤں اور مسلمانوں کو بھی اجازت دیئے جانے کی تجویز  بھیجی گئی ہے۔

تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق، دہلی گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے صدر سردار مجیندرسنگھ سرنا کی طرف سے لکھے گئے خط میں وزیراعظم پاکستان عمران خان سے پانچ درخواستیں کی گئی ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ کرتارپور کوریڈور کے راستے روزانہ 700 کی بجائے کم ازکم 5 ہزار یاتریوں کو گوردوارہ دربارصاحب کرتارپورآنے کی اجازت ملنی چاہیے۔ جب کہ خاص تہواروں بالخصوص گورونانک دیوجی کے جنم دن اور برسی کے موقع پر 10 ہزار یاتریوں کو ویزا ملنا چاہیے۔ دوسری درخواست یہ کی گئی ہے کہ کرتارپورکوریڈورہفتے میں 7 دن کھلا رہنا چاہیے ۔ وزیراعظم عمران خان سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ کرتارپورکوریڈورکے راستے انٹری پاسپورٹ اور پرمٹ کے بغیر ہونی چاہیے اوراس کی کوئی فیس بھی مقررنہ کی جائے۔ غیرملکی بھارتی شہریوں کو بھی عام بھارتی شہریوں کی طرح انٹری کی اجازت ملنی چاہیے جبکہ پیدل انٹری کی بھی اجازت ہونی چاہئے۔

خط میں وزیراعظم پاکستان کا کرتارپورکوریڈورکی تیزی سے تعمیراورگورونانک دیوجی کے 550 ویں جنم دن سے پہلے راہداری کھولے جانے کے فیصلے پر شکریہ بھی اداکیاہے۔ واضح رہے کہ دہلی گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی بھارت کے 1971 کے ایکٹ کے تحت قائم کی گئی ایک خودمختارباڈی ہے جس کا مقصد دہلی اوراس کے اطراف میں گورودارہ کی دیکھ بھال اور کارسیوا کرناہے۔

ایک سینئربھارتی صحافی اورتجزیہ کار رویندرسنگھ روبن نے بتایا کہ بھارتی وزارت داخلہ اورخارجہ کے حکام کی طرف سے بھارتی صحافیوں کو کرتارپور کوریڈورسے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیا گیا ہے۔ بھارتی حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ انہوں نے کرتارپور راہداری کی تعمیر کے ٹائم فریم سے متعلق پاکستان کو بتادیا ہے تاہم پاکستان نے ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں دیا ہے، بھارتی حکام نے یہ بتایا کہ کرتارپورکوریڈورکمیٹی میں خالصتان تحریک کے حامی گوپال سنگھ چاولہ کوشامل کئے جانے پربھی اپنے خدشات سے آگاہ کردیا گیا تھا لیکن اس کا بھی ابھی تک پاکستان نے کوئی جواب نہیں دیاہے۔

راویندرسنگھ روبن کے مطابق بھارتی حکام نے پاکستان کو یہ بھی تجویزدی ہے کہ راہداری کے راستے سکھوں کے علاوہ نانک نام لیواہندوؤں اورمسلمانوں کو بھی گوردوارہ صاحب تک آنے کی اجازت ملنی چاہیے۔ بھارتی حکام کی طرف تجویزمیں کہا گیا ہے کہ کرتارپورکے راستے انٹری کے لئے بھارتی پاسپورٹ ہوناچاہیے۔ بھارتی حکام نے یہ بھی کہا کہ وہ زیرو لائن تک فلائی اوور تعمیر کررہا ہے اور پاکستان سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ زیرو لائن تک فلائی اوور تعمیر کرے تاہم پاکستان نے یہ تجویزتسلیم نہیں کی ہے۔بھارتی حکام کے مطابق کرتارپورراہداری کی تعمیرکا 45 فیصدکام مکمل ہوچکا ہے اور ستمبرکے آخرتک پہلا فیز مکمل کرلے گا۔