امریکا طالبان مذاکرات، بات چیت کا محور افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلاء
امریکا اور طالبان کے مابین ہونے والے مذکرات کے آئندہ دور میں بات چیت کا محور افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا اور طالبان کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی پر رہے گی افغانستان کی سرزمین سے کوئی عسکری حملہ نہیں کیا جائے گا۔
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، دونوں متحارب گروہوں کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کا ساتواں دور ہفتے کو ہوگا جس میں امریکا اور طالبان 18 سال سے جاری تنازعات کو مذاکرات سے ختم کرنے کی کوشش کریںگے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ’ایک مرتبہ جب انخلا کی تاریخ کا اعلان ہوجائے تو بات چیت خود بخود اگلے دور میں داخل ہوجائے گی‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہمیں انخلا کا عمل مکمل ہونے کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی دونوں چیزیں بات چیت اور انخلا ساتھ ساتھ آگے بڑھیں گی‘۔
مذاکرات کا محور طالبان کی جانب سے امریکی اور دیگر افواج کے انخلا اور امریکا کی جانب سے طالبان کی اس ضمانت پر رہے گا کہ افغانستان کی سرزمین کو عسکری حملوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
دیگر دو معاملات میں جنگ بندی کا عمل اور افغان فریقین، حکومت اور عسکریت پسندوں کے مابین بات چیت ہونا ہے۔
دوسری جانب مئی میں ہونے والے مذاکرات کے چھٹے دور سے باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ بات چیت دونوں فریقین کے درمیان پر اختلافات پر ختم ہوئے لیکن اس وقت سے غیر رسمی ملاقاتوں میں ایسے قابلِ عمل نتیجے کی کوشش کی جارہی ہیں جس پر دونوں کا اتفاق ہو۔
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے بھی افغان قیادت کے ساتھ دوحہ میں غیر رسمی ملاقاتیں کیں، ٹوئٹر پر دیے گئے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’قطر اور افغانستان کے حالیہ دورے کی بنیاد پر مجھے یقین ہے کہ تمام فریقین تیز ترین پیش رفت کے خواہاں ہیں‘۔