رانا ثنااللہ کی گرفتاری، الزامات اور بیانات کے آئینے میں


2 روز قبل ہونے والی رانا ثنااللہ کی گرفتاری کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بیان بازی کی ایک نئی جنگ چھڑ گئی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کے بعد سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ سیاستدانوں کی جانب سے بیانات کا ایک پنڈورا بکس کھل گیا ہے۔ 

اسی زمرے میں قارئین کی معلومات اور دلچسپی کے لئے ذیل میں چند بیانات پیش کئے جا رہے ہیں۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری:

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان سوچتا ہے کہ وہ تنقید کرنے والوں کو گرفتار کرے گا تو عوام معاشی قتل عام پر توجہ نہیں دے سکیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری کا رانا ثناء اللہ کی گرفتاری پر ردعمل میں کہنا ہے کہ اے این ایف کا رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرنا سیاسی انتقام کی مایوس کن کوشش ہے۔ ان کے مطابق اپوزیشن کی گرفتاریاں حکومت کی کمزوریاں اور مایوسی کو ظاہر کرتی ہیں۔

سابق صدر آصف علی زرداری:

آصف علی زرداری نے بھی رانا ثنااللہ کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے ایک سوال اٹھایا کہ کیا وہ منشیات اپنی ہی گاڑی میں لے کر جارہے ہوں گے؟

اہلیہ رانا ثناء اللہ: 

رانا ثناء اللہ کی اہلیہ نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ کے حوصلے بلند ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ رانا ثناء اللہ کو ذہنی ٹارچر کیا جا رہا ہے اور دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اپنی گاڑی میں بیگ کا ہونا تسلیم کریں۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی:

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا کہ رانا ثناء اللہ کی گاڑی سے کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی، یہ ایسی کہانی ہے جس پر کوئی یقین نہیں رکھتا۔ ان کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ کا بدترین مخالف بھی منشیات کی بات نہیں کرے گا لیکن حکومت اس نہج تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔

ترجمان پاکستان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب:

پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے رانا ثناء اللہ کو جیل میں دوائی اور اور خوراک کی عدم فراہمی پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران صاحب آپ رانا ثناء اللہ کی جان کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ مریم اورنگزیب کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جیل میں رانا ثناء اللہ کو خدانخواستہ کچھ ہوا تو ذمہ دار عمران صاحب ہوں گے۔ انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران صاحب، انتقام کی آگ میں وہ کام نہ کریں جس پر کل آپ کو پچھتانا پڑے۔

نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز:

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کا الزام وزیر اعظم عمران خان پر عائد کیا ہے۔ مریم نواز نے رانا ثناء اللہ کی گرفتاری پر ان کا کہنا ہے کہ اے این ایف کا رانا ثناء اللہ سے کیا لینا دینا؟ اس سے زیادہ مضحکہ خیز بات کوئی ہو ہی نہیں سکتی کہ اے این ایف رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کو ان کے جراتمندانہ موقف کی وجہ سے حراست میں لیا گیا ہے۔

قائد حزب اختلاف اور صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف:

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ رانا ثناء اللہ کیخلاف ریاستی دہشت گردی کی گئی۔ ان کی گرفتاری زیادتی، ظلم اور جبر ہے۔ عمران خان نیازی کو بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ جیلوں میں جانے سے ہماری آواز دبائی نہیں جا سکتی۔ ان کے مطابق رانا ثناء اللہ کی گرفتاری بجٹ اور ہڑتالوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

صاحب معاملہ رانا ثناء اللہ:

اس زمرے میں صاحب معاملہ رانا ثناء اللہ نے اپنی گرفتاری کو ایک ظلم قرار دیا ہے۔ ان کا بیان ہے کہ یہ ظلم ہے، ظلم کی حکومت کیسے قائم رہ سکتی ہے؟ ان نے کہا کہ اسے شرم آنی چاہیے جو کہتا ہے کہ یہ مدینہ کی ریاست ہے۔

وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری:

دوسری جانب اگر حکومت کے موقف کی بات کی جائے تو وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے معاملہ منشیات برآمدگی سے بھی سنگین بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ کے خلاف کالعدم تنظیموں تک پیسے پہنچانے کے ثبوت ہیں۔ انھیں ماڈل ٹاؤن شہدا کو قتل کرانے پر پہلے گرفتار ہونا چاہیے تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے فیصل آباد میں قبضے اور لوگوں پر ظلم کیے ہیں۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان:

معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ گلوبٹ کے سرپرستوں کے منہ سے ریاستی دہشتگردی کی بات سنگین مذاق ہے۔ آپ شاید ماڈل ٹاؤن میں ہونے والی بدترین دہشتگردی بھول چکے ہیں۔ معصوم شہیدوں کی آہوں اور سسکیوں نے عرش ہلا دیا۔ ماڈل ٹاؤن میں نہتے عوام پر گولیاں برسانے والے اللہ کی پکڑ میں آ رہے ہیں۔

وفاقی وزیر فیصل واوڈا:

وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ رانا ثناءاللہ کی گرفتاری سے مریم بی بی جتنی خوش ہیں اور کوئی نہیں، جس جماعت میں بھی مجرم ہیں، انہیں پکڑا جانا چاہیے۔

وزیراعظم عمران خان:

وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ ن لیگی رکن اسمبلی رانا ثنا اللہ کی گرفتاری سے حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں، ان کی گرفتاری سیاسی نہیں بلکہ قانونی معاملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

یاد رہے کہ 2 روز قبل مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے انسداد منشیات فورس نے موٹر وے پر سکھیکی کے مقام پر حراست میں لیا گیا تھا۔ ترجمان اے این ایف ریاض سومرو کے مطابق رانا ثناء اللہ کی گاڑی سے مبینہ طور پر 21 کلو منشیات برآمد ہوئی ہے جس میں سے 15کلو اعلیٰ معیار کی ہیروئن تھی۔

واضح رہے کہ ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ سمیت 6 ملزمان کوریمانڈ کے لئے جوڈیشل مجسٹریٹ احمد وقاص کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ملزم کی جانب سے وکیل اعظم نذیر تارڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر اے این ایف اور دیگر پراسیکیوٹر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ اے این ایف کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے 15 کلو ہیروئن برآمد ہوچکی ہے۔ عدالت چاہے تو ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا سکتی ہے۔ عدالت نے اے این ایف کی درخواست پر لیگی رہنما رانا ثناء اللہ اور دیگر ملزموں کو 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔