جاپان میں طوفانی بارشیں؛ اٹلی میں آتش فشاں پھٹ پڑا


جاپان میں شدید بارشوں کے باعث لاکھوں افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور جبکہ اٹلی میں آتش فشاں پہاڑ کے پھٹنے سیاحوں نے ڈر کر سمندر میں چھلانگیں لگا دیں۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق جاپان اس وقت طوفانی بارشوں کی لپیٹ میں ہے۔ شدید بارشوں کے باعث لاکھوں افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جاپان کے جنوب مغرب میں شدید بارشوں کی وجہ سے لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
باران زحمت کی وجہ سے سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے جیسے خطرات کے پیش نظر صوبہ کاگوشیما کے تقریبا آٹھ لاکھ افراد کو اپنے گھر چھوڑنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
جاپانی محکمہ موسمیات نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جزیروں پر مشتمل جنوب مغربی اور مغربی علاقوں میں آئندہ کئی روز تک شدید بارشیں ہوں گی کی وجہ سے مزید علاقے بھی مثاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب اٹلی کے جزیرے اسٹروم بولی میں سیاح موسم اور جزیرے کے قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ اچانک آتش فشاں پہاڑ پھٹ پڑا جس کے باعث لوگوں نے ڈر کر سمندر میں چھلانگیں لگا دیں۔

ذرائع کے مطابق آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کے وقت اس جزیرے پر موجود لوگوں نے آسمان پر ابھرتے ہوئے سیاہ بادلوں اور اڑتی ہوئی چنگاریوں کو دیکھا جس سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
ایک عینی شاہد نے مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ وہ لوگ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے کہ اچانک ہم نے غور کیا کہ تمام لوگ گردن گھما کر کسی چیز کو دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آسمان پر ایک بڑا سیاہ رنگ کا بادل نمودار ہوتے ہوئے دیکھا جس سے مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ آتش فشاں پہاڑ پھٹ چکا ہے۔
ایک سیاح کے مطابق انہوں نے اونچی آواز زندگی میں کبھی نہیں سنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کی اتنی اونچی آواز سن کر چند لمحوں کے لئے ان پر سکتا طاری ہو گیا تھا۔
اس موقع پر سیاحوں میں بھگدڑ مچ گئی اور بعض لوگوں نے اپنی جان بچانے کے لئے سمندر میں چھلانگ لگا دی۔
انتظامیہ کی جانب سے ہیلی کاپٹر کی مدد سے جزیرے پر موجود لوگوں کو بحفاظت نکالا گیا۔ اس موقع پر ایک سیاح کو اپنی زندگی سے ہاتھ دھونے پڑے۔
واضح رہے کہ اسٹروم بولی بحیرہ روم میں واقع ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے جو سیاحت کے لئے دنیا بھر میں مقبول ہے تاہم یہاں کے آتش فشاں کا شمار دنیا کے فعال ترین آتش فشاں پہاڑوں میں ہوتا ہے۔