میرے پاس رانا ثناء اللہ کے خلاف قتل کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، سابق ایس ایچ او کا ویڈیو بیان +ویڈیو


پنجاب پولیس کے سابق ایس ایچ او نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ ان کے پاس رانا ثناء اللہ کے خلاف قتل کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

خبررساں ادارے تسنیم نے پنجاب پولیس کے ایک سابق ایس ایچ او فرخ وحید کے ویڈیو بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ رانا ثناء اللہ کی پریشانیوں میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار ہونے کے بعد ان کے خلاف سنگین الزامات کا انبار جمع ہوتا جا رہا ہے۔ پہلے وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے دعوی کیا کہ ان کے پاس رانا ثناء اللہ کے خلاف کالعدم تنظیموں تک پیسے پہنچانے کے ثبوت ہیں۔
اس کے بعد مقتول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی صاحب زادی نے واشگاف الفاظ میں رانا ثناء اللہ کو اپنے والد کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرا دیا۔
ابھی سماجی و سیاسی حلقوں میں ان الزامات پر بحث جاری تھی کہ پنجاب پولیس کے ایک سابق ایس ایح او کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے دعوی کیا ہے کہ میرے پاس رانا ثناء اللہ کے خلاف قتل کے ثبوت موجود ہیں۔
ویڈٰیو بیان میں پنجاب پولیس کے سابق سب انسپکٹر اپنا تعارف کروانے کے بعد بتاتے ہیں کہ وہ دوران ڈیوٹی فیصل آباد کے کئی تھانوں میں بطور ایس ایچ او تعینات رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ رانا ثناء اللہ اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لئے بےگناہ شہریوں کو قتل کرواتا رہا جس کے ان کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ مجھ سے بھی کچھ کام کرواتا رہا ہے ۔ وہ ایک درندہ صفت انسان ہے۔ اس نے مجھے بھی نوید کمانڈر کے ذریعے قتل کروانا چاہا۔ نوید کمانڈر یہ بیان انسداد دہشتگردی کی عدالت میں دے چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 جنوری 2015 کو رانا ثناء اللہ نے اپنے دیرینہ ساتھی علی اصغر المعروف بھولا گجر کو نوید کمانڈر کے ذریعے مروایا تھا جس کا اعتراف نوید کمانڈر انسداد دہشتگردی کی عدالت کے سامنے کر چکا ہے نیز نوید کمانڈر نے رانا ثناء اللہ کے کہنے پر جن بےگناہ لوگوں کا قتل کیا ہے ان سب کا اعتراف وہ اپنے ویڈیو بیان میں کر چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں 2015 سے اپنی جان بچانے کے لئے بیرون ملک مقیم ہوں اور اب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان آ کر اس شیطان نما انسان کا اصل چہرہ بےنقاب کروں تاکہ اس شہر اور صوبے کو اس شیطان صفت آدمی سے نجات دلا سکوں۔
انہوں نے اپنے بیان میں یہ واضح کیا کہ اگر انہیں یا ان کے خاندان والوں کو کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار رانا ثناءاللہ ہی ہوگا۔
فرخ وحید نے بتایا کہ رانا ثناءاللہ ماڈل ٹاون میں پنجاب پولیس کے ہاتھوں 14 معصوم شہریوں کا قتل کروا چکا ہے۔
انہوں نے رانا ثناءاللہ کو سب سے بڑا قانون شکن قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس سے اپنے تحفظ کی اپیل کی اور مطالبہ کیا ہے کہ ایک آزادانہ انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے جس کے سامنے وہ اس شیطان صفت انسان کا چہرہ بےنقاب کر سکیں۔
اپنے پیغام کے آخر میں ان کا کہنا تھا کہ میں بہت جلد اہم انکشافات کروں گا تاکہ عوام کو حقیقت کا پتہ چل سکے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل یوں تو مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ کو منشیات اسمگلنگ جیسے سنگین معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے تاہم اس گرفتاری کے بعد وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے معاملہ منشیات برآمدگی سے بھی سنگین بنا دیا۔ ان کا دعوی ہے کہ رانا ثناء اللہ کے خلاف کالعدم تنظیموں تک پیسے پہنچانے کے ثبوت ہیں۔
ابھی وزیر اطلاعات پنجاب کے بیان کی بازگشت تھمی نہ تھی کہ مقتول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی صاحب زادی نے واشگاف الفاظ میں رانا ثناء اللہ کو اپنے والد کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرا دیا اور ساتھ ہی پنجاب پولیس کے سابق اہلکار کا ویڈیو بیان بھی منظر عام پر آ گیا ہے۔