امریکا پر 220 کھرب ڈ الر قرضہ، دیوالیہ ہونے کے دہانے پر


امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے کانگریس کو متنبہ کیا ہے کہ امریکا پر واجب الادا قرضوں کی رقم 220 کھرب ڈالر تک جا پہنچی ہے جس سے وہ ستمبر میں دیوالیہ ہوسکتا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق امریکا اس وقت قرضوں میں بری طرح سے جکڑا ہوا ہے۔ امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے کانگریس کی سپیکر نینسی پیلوسی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ وزارت خزانہ مارچ کے مہینے سے بلوں کی ادائیگی کیلئے پیسوں کو بڑی مشکل سے کنٹرول کر رہی ہے، اگر اگست کے مہینے میں مالی سال ختم ہونے تک کانگریس کی جانب سے قرضوں کی مقرر کردہ حد 22 ٹریلین ڈالر میں اضافہ نہ کیا گیا تو تاریخ میں پہلی بار ستمبر میں امریکا دیوالیہ ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ امریکا میں 26 جولائی سے 9 ستمبر تک کانگریس کی چھٹیاں ہوں گی جس کے باعث اس عرصے میں کوئی کام نہیں کیا جائے گا۔

وزارت خزانہ اس کوشش میں ہے کہ کسی طرح کانگریس سے قرض کی حد میں اضافہ کرالیا جائے تاکہ کانگریس کی چھٹیاں ختم ہونے تک بلوں کی ادائیگی کیلئے رقم حاصل کی جاسکے، اسی تناظر میں وزیر خزانہ نے کانگریس کی سپیکر سمیت سینیٹ کے چیئرمین کو بھی خط لکھا ہے۔

یاد رہے کہ اپریل 2018 کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا نے سب سے زیادہ قرضہ چین کا ادا کرنا ہے جو 1113 ارب ڈالر بنتا ہے، یہ چین کی جی ڈی پی کا 5 فیصد ہے۔

دوسرے نمبر پر جاپان آتا ہے جس نے امریکا کو 1064 ارب ڈالر قرضہ دے رکھا ہے۔ قرضوں کی فہرست میں بھارت کا نمبر 13 واں ہے جس نے امریکا سے 155 اعشاریہ 3 ارب ڈالر وصول کرنے ہیں۔