امریکا سے برابری کی بنیاد پر تعلقات استوارکئے جائیں، علامہ ساجد نقوی


شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ ساجد نقوی کا کہناہے کہ پاکستان کو امریکا کی کوئی ضرورت نہیں امریکیوں کو پاکستان کی ضرورت ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ ساجد نقوی کا کہناہے کہ امریکا کے ساتھ امریکا سے برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کئے جائیں ہمیں امریکا کی کوئی ضرورت نہیں امریکیوں کو پاکستان کی ضرورت ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ پاکستانی قیادت کا دورہ امریکا کامیاب نظر آرہا ہے، البتہ ہمیں بین الاقوامی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا ٹرمپ کی جانب سے جن جذبات کا اظہار کیا گیا ہے وہ صرف بیانات تک ہی محدود ہونگے یا عملی جامہ بھی پہنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی اپنے مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا۔ برابری کی سطح پر تعلقات استوار کرنے کی پالیسی بہترین ہے البتہ اس کا عملی مظاہرہ بھی نظر آتا رہناچاہیے۔
انہوں نے کہا کہ علامہ ساجد نقوی نے وزیراعظم کے عسکری قیادت کے ہمراہ دورہ امریکہ پر تبصرہ اور مختلف شخصیات سے گفتگو کے دوران کہا ہمیں خطے کی صورتحال کو مدنظر رکھ کر اپنی خارجہ پالیسی کو نئے خطوط پر استوار کرنا ہوگا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل امریکا کے پاکستان کے حوالے سے متضاد اور ہمیشہ بدلتے ہوئے موقف پر کہا تھا کہ ”قربان برم خدارا، یک بام دو ہوا را“ کیونکہ ہمیشہ امریکا کا پاکستان کے حوالے سے دہرا رویہ اور معیار رہا ہے، ہمیں بھی آنکھیں بند کرکے ان کی باتوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے اور پھر ایسے حالات میں جب خود امریکی میڈیا کہتا ہو کہ صدر ٹرمپ دن میں 20مرتبہ جھوٹ بولتے ہیں۔
موجودہ افغان صورتحال کے پیش نظر پاکستان کو امریکا کی نہیں بلکہ امریکا کو پاکستان کی ضرورت ہے، ہمیں بھی اپنے مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے ماضی کی کمپرومائز پالیسی سے نکل سے آزاد و خود مختار پالیسی کے تحت اسی برابری کی سطح پر بات مثبت عمل ہے جس کا اظہار خود وزیراعظم نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا لیکن اگر صرف یہ بات شہ سرخیوں کےلئے کی جائے گی تو اس سے ملک کا فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں خطے کی صورتحال کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا، حالیہ عالمی بدلتے منظر نامہ میں پاکستان کی اہمیت مزید بڑھ رہی ہے، ایسے میں ہماری ذمہ داریاں مزید بڑھ رہی ہیں۔
علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات کے تجربات بہت تلخ ہیں اس لئے انہیں ضرور ملحوظ خاطر رکھا جائے کیونکہ جمہوری پراسیس کے ذریعے شکلیں تبدیل ہوجاتی ہیں مگر پالیسیاں وہی رہتی ہیں، ہمیں امریکا ان پالیسیوں کو تبدیل کرتے ہوئے اپنی لابی کو مضبوط بنانا ہوگا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ60کی دہائی سے اب تک پاکستان کو صرف تھپکیاں جبکہ انڈیا کو سٹرٹیجک تعاون فراہم کیا جاتا رہا ہے وہ پاکستان کے ساتھ گاجر اور چھڑی والا بچکانہ کھیل کھیلا جاتا رہا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان کے لئے جہاں مختلف چیلنجز سامنے آرہے ہیں وہیں بہت سے ثمرات سمیٹنے کے مواقع بھی میسر آرہے ہیں ہمیں دور اندیشی اور دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے یہ ثمرات سمیٹنے کے ساتھ بین الاقوامی سازشوں سے خبردار بھی رہنا ہوگا اور ان سازشوں کا تدارک بھی کرنا ہوگا۔