5 اگست 1988ء تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، علامہ ساجد نقوی
علامہ ساجد نقوی کا کہنا ہے کہ 5 اگست 1988ء تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جس دن علامہ عارف حسین الحسینی کو گولیوں کا نشانہ بناکر شہید کردیا گیا۔
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، علامہ ساجد نقوی نے شہید قائد کی 31 ویں برسی کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 1988ء تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جس دن علامہ عارف حسین الحسینی کو گولیوں کا نشانہ بناکر شہید کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شہید قائد نے اپنی تمام زندگی عالمی استعمار کی سازشوں و طاغوتی چیرہ دستیوں کےخلاف اور محروم و مظلوم طبقات کے حقوق کیلئے جدوجہد میں صرف کی۔ بیرونی سارشوں کے علاوہ پاکستانی عوام کو درپیش اندرونی سارشوں کو بے نقاب کرنے اور عوامی مشکلات کے حل کے لیے مخلصانہ کاوش بھی قائد شہید حسینی کا خاصہ ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے لیکن اپنے اصول و نظریات سے خلوص اور اتحاد بین المسلمین ان کی شخصیت کے اہم اور نمایاں پہلو تھے جن کی وجہ سے وہ بہت کم وقت میں نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر ایک بہترین رہنما کے طور پر متعارف ہوئے۔ اگرچہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی ؒ کا حوالہ مذہبی تھا لیکن انہوں نے ایک نئی سوچ اور فکر دی اور نئی طرح ڈالی انہوں نے مظلوموں اور محکوموں کے لئے آواز بلند کی اور اتحاد و وحدت کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ہم آج بھی اسی فکر سے الہام لیتے ہوئے تمام تر مشکلات و مصائب کے باوجود جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور اعلی و پاکیزہ اہداف کی خاطر وجود میں آنے والا یہ کارواں رواں دواں ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ قائد شہید نے اپنی تمام زندگی عالمی استعمار کی سازشوں اور طاغوتی چیرہ دستیوں کے خلاف اور محروم و مظلوم طبقات کے حقوق کے لئے جدوجہد میں صرف کر دی اور بالخصوص پاکستان میں بیرونی سازشوں کا بروقت ادراک کر کے ان کے خلاف عملی جدوجہد کر نے کی طرح ڈالی۔ بیرونی سارشوں کے علاوہ پاکستانی عوام کو درپیش اندرونی سارشوں کو بے نقاب کرنے اور عوامی مشکلات کے حل کے لیے مخلصانہ کاوش بھی شہید حسینی کا خاصہ ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ قائد شہید نے مارشل لاء دور میں جہاں عوام کو ان کے حقوق کا شعور دیا وہاں ہر مکتب کے عوام کو اتحاد و وحدت اور ہم آہنگی کا درس دیا اور عملی طور پر اتحاد بین المسلمین کے لیے خدمات انجام دے کر پاکستان کے مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرونے کی بھرپور کو شش کی۔
علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ شہید حسینی کی فکر کو آگے بڑھاتے ہوئے ملت جعفریہ پاکستان ان کے راستے پر گامزن ہے اور پاکستان میں عوام کو درپیش مسائل اور اتحاد بین المسلمین کے عملی فروغ کے لیے جدوجہد میں مصروف ہے۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت متحدہ مجلس عمل کا قیام اور شیعہ مکتب فکر کی موثر نمائندگی ہے جو شہید عارف حسینی کے خوابوں کی تعبیر ہے وہ اپنی زندگی میں ایسے اتحاد کے لیے کو شاں رہے اور عوام کو باہمی وحدت کے لیے عملی جدوجہد کا درس دیتے رہے آج یقینا اتحاد و وحدت سے ان کی روح شادمان ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ شہید کے پیروکاروں کو چاہیے کہ وہ شہید قائد کی شخصیت کا روشن فکری کے ساتھ مطالعہ کریں اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان میں محروم و مظلوم طبقات کو درپیش مسائل کے حل، فرقہ واریت کے خاتمے، طبقاتی تقسیم، بد عنوانی، بے راہ روی اور معاشرتی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کریں۔ اس کے علاوہ پاکستان کو درپیش سب سے بڑے بحران یعنی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مکمل عزم اور جذبے کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں چاہے اس راستے میں شہید قائد کی طرح شہادت ہی کیوں نہ ہماری منزل قرار پائے۔