پاکستان نے عربوں کو سندھ میں "شکار" کیلئے اجازت نامے جاری کردیئے


وزارت خارجہ پاکستان نے قطر، بحرین اورمتحدہ عرب امارات کے شیوخ کو سندھ میں شکار کیلئے اجازت نامے جاری کردیئے ہیں۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق سندھ حکومت نے مختلف اضلاع میں شکار کے سیزن کا اعلان کردیا ہے اور اس حوالے سے وزارت خارجہ نے رواں سیزن میں سندھ کے مخصوص اضلاع میں اجازت نامے جاری کر دیئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق قطر، بحرین کے شاہی خاندان نے سندھ میں شکار کیلئے 3 لاکھ ڈالر فیس ادا کردی جبکہ دیگر عرب ممالک سے آنے والے بھی ایک لاکھ ڈالر فی پارٹی جمع کرائیں گے۔

واضح رہے کہ تھرپارکر، جامشورو، نوابشاہ، سانگھڑ، گھوٹکی اور سکھر میں شکار کئے پرمٹ جاری کئے گئے ہیں۔

تاہم یہاں چند سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ یہ تلور کا شکار اتنا خاص کیوں ہے …؟ اور یہ شکار صرف عرب شہزادے ہی کیوں کرتےہیں..؟ گورے بھی شکار کے بہت شوقین ہوتے ہیں لیکن کبھی سنا نہیں کہ شکار کے لئے وہ یہاں آۓ ہوں اور ویسے بھی ایک معمولی پرندے کیلئے عربوں کے اربوں کی ضرورت کیوں پڑتی ہے ..؟؟؟ اور یہ شکار پاکستان انڈیا اور بنگلہ دیش جیسے ملکوں میں ہی کیوں کیا جاتا ہے..؟؟ تلور تو ایک آزاد پرندہ ہے . سال میں دو دفعہ اپنا سفر ٹھنڈے ممالک سے گرم ممالک اور پھر گرم سے ٹھنڈے ممالک کی طرف کرتا ہے. یہ پرندے اس سفر کے دوران دنیا کے درجنوں ممالک سے گزرتے ہیں جن میں خود عرب ممالک بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں یہ کہ عرب شہزادے جب بھی شکار پر آتے ہیں اکیلے کیوں آتے ہیں ان کے ساتھ ان کی بیویاں بچے کیوں نہیں آتے؟ کیا ان کی فیملی کو تلور اور ہرن کا گوشت پسند نہیں؟؟؟

یہ وہ سلگتے ہوئے سوالات ہیں جو ہر باشعور اور غیرت مند پاکستانی شہری کے ذہن میں پیدا ہوتے ہیں۔