تعلیمی اداروں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کا اعلان


حکومت پنجاب نے صوبہ بھرکے تمام تعلیمی اداروں میں موبائل فون اور سماجی ویب سایٹ کے استعمال پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ پنجاب کے محکمہ اسکول ایجوکیشن نے صوبے کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں موبائل کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔

محکمے کی جانب سے صوبے کے تمام اضلاع کی تعلیمی انتظامیہ کے چیف ایگزیکٹو افسران کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کو منشیات کی لعنت سے دور رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ 16 سال سے کم عمر بچوں کے موبائل فون اور سوشل میڈیا تک رسائی کے دیگر ذرائع پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

مراسلے میں افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کو ذاتی طور پر دیکھیں اور اپنے ماتحت انتظامیہ سے اس پابندی پر سختی سے عمل کروائیں۔

واضح رہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں نوجوان طلبا کوتعلیمی اداروں میں موبائل فون خاص سماجی ویب سائٹ استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2018 میں لاہور ہائی کورٹ نے صوبے کے تعلیمی اداروں اور سرکاری دفاتر میں سگریٹ نوشی پر پابندی کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کا حکم بھی دیا تھا۔

خیال رہے کہ تعلیمی اداروں کے حوالے سے یہ دیکھا گیا ہے کہ اکثر نوجوان موبائل فون کے استعمال کے ذریعے منشیات فروشوں سے رابطے میں آتے ہیں جس سے نہ صرف ان نوجوانوں کا مستقبل تباہ ہونے کا خطرہ رہتا ہے بلکہ تعلیمی اداروں کے ماحول پر بھی بُرا اثر پڑتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر طلباء کلاس میں بھی اساتید کی طرف توجہ دینے کے بجائے موبائل فون استعمال کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا مستقبل داو پر لگ جاتا ہے اور موبائل فون ہی کی وجہ سے بہت سارے نوجوان اپنی تعلیم مکمل بھی نہیں کرتے ہیں۔