منشیات کیس؛ رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزیدتوسیع


انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتارسابق صوبائی وزیر رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دسمبر تک توسیع کردی۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر آج انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔ رانا ثنا اللہ کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

رانا ثنا اللہ کی پیشی کے موقع پر پولیس اہلکاروں اور ن لیگی وکلا کے درمیان ہنگامہ آرائی کے واقعات پیش آئے۔ پولیس نے رانا ثنا اللہ کے وکلا کو بھی عدالت میں داخلے سے روک دیا۔

اے آر وائی نیوزکے مطابق سابق وزیر قانون کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے وکلا اور کارکنوں کے ساتھ ناروا سلوک اپنا رکھا ہے جبکہ عدالت میں صحافیوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے جس پر وہ احتجاجاَ کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔ عدالت نے بائیکاٹ کے بعد کیس کی سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

اس سے قبل 21 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی تھی۔

رانا ثنا اللہ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حکومت کے خلاف تنقید کرنے پرمنشیات اسمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی آر تاخیر سے درج کی گئی جو مقدمے کو مشکوک ثابت کرتی ہے، ایف آئی آر میں 21 کلوگرام ہیروئن اسمگلنگ کا لکھا گیا، بعد میں منشیات کا وزن 15 کلو گرام ظاہر کیا گیا۔

رانا ثنا اللہ نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ گرفتاری سے قبل گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا، بے بنیاد مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ منشیات اسمگلنگ کے مقدمے میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

یاد رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حراست میں لیا تھا۔

اے این ایف مطابق فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران گاڑی سے بھاری مقدارمیں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی۔

اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔