سیاچن اور کارگل میں اپنی آزادی اور فتح کے جھنڈے گاڑھنے والے کو غدار کہنا غلط ہے؛ شیخ رشید


وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کے فیصلے پر ردعمل پر کہا ہے کہ سیاچن اور کارگل میں اپنی آزادی اور فتح کے جھنڈے گاڑھنے والے کو غدار کہنا غلط ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کے فیصلے پر ردعمل پر کہا ہے کہ وہ حالات بگڑتے دیکھ رہے ہیں اور انہوں نے آج تک فوج کی جانب سے اتنا تلخ و سخت بیان نہیں دیکھا۔

راولپنڈی میں ایک تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں جن لوگوں نے اس ملک کو لُوٹا، نوچا اور اس ملک میں وہ سب تباہ و برباد کیا جو قوم نے انہیں دیا لیکن جس نے سیاچن اور کارگل میں اپنی آزادی اور فتح کے جھنڈے گاڑھے اسے غدار کہا جائے تو میرے خیال سے اس فیصلے سے فاصلہ بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں حالات کو بگڑتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے میری زندگی میں یہ سب سے تلخ اور سخت بیان ہے جو گزشتہ روز آئی ایس پی آر نے غم و غصے کے ساتھ جاری کیا۔

شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ میں بچپن سے سیاسی ورکر ہوں اور آج تک جلسہ، جلوس کھیل رہا ہوں لیکن میں نے اپنی زندگی میں فوج کی طرف سے ایسا سخت بیان کبھی سنا، دیکھا نہ پڑھا جو گزشتہ روز جاری کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے، پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے اور تلخیاں ختم کرنی ہے، تلخیاں تب ختم ہوں گی جب ہم اپنے چھوٹے چھوٹے اختلافات کو ختم کردیں۔

خیال رہے کہ 17 دسمبر کو اسلام آباد میں خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت انہیں سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔

عدالت میں سماعت کے بعد 3 رکنی بینچ نے 2 ایک کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دیا تھا جبکہ ملکی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا تھا آئین توڑنے پر کسی سابق فوجی سربراہ یا سابق صدر کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہو۔

اس فیصلے پر پاک فوج کی جانب سے بھی سخت ردعمل سامنے آیا تھا اور کہا گیا تھا کہ عدالتی فیصلے پر افواج پاکستان میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'پرویز مشرف آرمی چیف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور صدر مملکت رہے اور 40 سال سے زیادہ پاکستان کی خدمت کی۔'

انہوں نے کہا تھا کہ 'جنرل (ر) پرویز مشرف نے ملک کے دفاع کے لیے جنگیں لڑی ہیں اور وہ کسی صورت میں بھی غدار نہیں ہو سکتے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ کیس میں خصوصی عدالت کی تشکیل سمیت آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے جبکہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو اپنے دفاع کا بنیادی حق نہیں دیا گیا۔'

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 'عدالتی کارروائی شخصی بنیاد پر کی گئی اور کیس کو عجلت میں نمٹایا گیا، ساتھ ہی یہ توقع ظاہر کی گئی تھی کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو آئین پاکستان کے تحت انصاف دیا جائے گا'۔

دوران خطاب مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی پر بات کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں آپ کو بتا نہیں سکتا کہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کو میں نے کتنے قریب سے دیکھا ہے، شاید ہی پاکستان میں کسی نے اتنے قریب سے اس جدوجہد آزادی کو دیکھا ہو۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر آپ نے واقعی کشمیریوں کے ساتھ ہاں میں ہاں ملانی ہے اور یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان یا کشمیر بنے گا خودمختار تو پھر آپ کو خون کے نذرانے دینے ہوں گے'۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کشمیری بہت ذہین قوم ہے، جو کشمیریوں کو بے وقوف سمجھتا ہے اس سے بڑا بے وقوف کوئی نہیں، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں کشمیر کے نام پر کوئی اختلاف نہیں۔

علاوہ ازیں شیخ رشید نے بھارت کے معاملے پر کہا کہ آج ہندوستان کا مسلمان جاگ رہا ہے، میری بچپن کی خواہش تھی کہ یوپی اور سی پی کا مسلمان کھڑا ہو اور آج میں زندگی کے آخری 5 اوورز میں محسوس کررہا ہوں کہ یوپی اور سی پی جاگ رہا ہے۔