امریکا نے حاملہ خواتین پر پابندی عائد کردی
ٹرمپ انتظامیہ نے نئے سیاحتی ویزا قوانین کے تحت حاملہ خواتین کی امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق فیڈرل رجسٹرار کے نئے قوانین میں کہا گیا کہ 'ایسی درخواست گزار خواتین کو سیاحت کا ویزا نہیں ملے جو حاملہ ہیں اور بچوں کی پیدائش امریکا میں چاہتی ہیں'۔
حاملہ خواتین صرف بچوں کی پیدائش کی خواہش مند نہیں ہوتی بلکہ ان کی نیت امریکا میں طبی سہولیات سے فائدہ اٹھانا ہوتا ہے۔
مزید کہا گیا کہ جن خواتین کی طبی ضروریات ہیں وہ دیگر غیر ملکیوں کی طرح امریکا میں داخل ہوتے وقت طبی امداد پر آنے والے تمام اخراجات برداشت کرنے کا ثبوت پیش کریں۔
واضح رہے کہ امریکا میں بچوں کی پیدائش کی غرض سے آنے والی حاملہ خواتین کو قانونی حق حاصل ہوتا ہے۔
تاہم متعدد ایسے واقعات پیش آئے جن میں متعلقہ حکام نے برتھ ٹورزم ایجنسی کے آپریٹرز کو ٹیکس چوری اور فراڈ کے کیس میں گرفتار کیا ہے۔
دوسری جانب ایک رائے ہے کہ حاملہ خواتین اپنی نیت میں صاف ہوتی ہیں اور ویزا کے وقت ہسپتال اور ڈاکٹروں کے دستخط شدہ کاغذات بھی پیش کرتی ہیں۔
امریکا کے محکمہ خارجہ نے کہا کہ 'واشنگٹن، بچے کے لیے امریکی شہریت حاصل کرنے کی نیت سے امریکا کا دورہ کرنا یا امریکا میں برتھ ٹورزم کے تحت خوشی یا تفریح کو جائز نہیں سمجھتا'۔
ویزا سے متعلق نئے قوانین کا اطلاق جمعے (24 جنوری) سے ہوگا۔
خیال رہے کہ قونصلر افسران کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ویزا انٹرویو کے دوران پوچھیں کہ آیا کوئی عورت حاملہ ہے یا حاملہ ہونے کا ارادہ ہے۔
برتھ ٹورزم امریکا سمیت دیگر ممالک میں ایک منافع بخش کاروبار ہے۔
امریکا میں اشتہاری کمپنیاں ہوٹل کے کمرے اور طبی دیکھ بھال کی مد میں اوسطاً 80 ہزار ڈالر معاوضہ وصول کرتی ہیں۔
بچوں کی پیدائش کے لیے آنے والی بیشتر خواتین روس اور چین سے تعلق رکھتی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی برتھ ٹورزم آپریٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔