ٹرمپ جسے امن منصوبے کا نام دے رہے ہیں وہ دراصل” امن کے خلاف جنگ“ ہے، علامہ راجہ ناصرعباس


مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ جسے امن منصوبے کا نام دے رہے ہیں وہ دراصل” امن کے خلاف جنگ“ ہے ۔

 مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ جسے امن منصوبے کا نام دے رہے ہیں وہ دراصل” امن کے خلاف جنگ“ (War Against Peace )ہے ۔اسے عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور بنیادی انسانی حقوق کی بدترین پامالی کے سوا کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا۔

امریکی صدر اپنے یکطرفہ فیصلوں سے کسی بھی ریاست کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتے۔صدر ٹرمپ کی احمقانہ پالیسیوں کے خلاف امریکہ سمیت دنیا بھر میں انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اپنی خفت مٹانے کے لیے امریکی صدر بے سروپا اقدامات کا سہارا لینا چاہتے ہیں جو خطا در خطا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین ازل سے فلسطینیوں کا ہے۔طاقت کے گھمنڈ کے سحر میں مبتلا کسی غاصب کو فلسطین پر مسلط نہیں ہونے دیا جا سکتا۔امریکی صدر خطے میں جس تصادم کی بنیاد رکھنے جا رہے ہیں اس کا خمیازہ پوری دنیا کو بھگتنا پڑے گا۔فلسطین کو تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ امن کے نام پر فلسطین کو اسرائیل کے حوالے کرنے کی احمقانہ امریکی کوشش ایسا سنگین اقدام ثابت ہو گا جس پر امت مسلمہ خاموش نہیں بیٹھے گی۔

انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے لیے قبلہ اول انتہائی مقدس اور اہم ہے جس پر صیہونی تسلط کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔بیت المقدس کی آزادی کا وقت قریب آ پہنچا ہے،انشاءاللہ محور مقاومت کے ہاتھوں امریکہ اور صہیونیوں کی شکست نوشتہ دیوار ہے،فلسطین کی جانب سے اسرائیل کو یہودی ریاست قبول کرنے کی امریکی خواہش کبھی پوری نہیں ہو گی۔مشرقی بیت المقدس پر اسرائیل قبضہ تسلیم کرنے جیسےمذموم عزائم صیہونی مفادات کا تحفظ ہیں جو کبھی پورے نہیں ہو سکتے،مقبوضہ بیت المقدس کو بلاشرکت غیرے اسرائیلی دارلخلافہ بنانے کی کوشش ایک شیطانی منصوبہ ہے اس امن کی کوشش کا نام نہیں دیا جاسکتا۔بیت المقدس روزاول سے فلسطین کا دارالحکومت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک با اختیار ریاست کسی غاصب کو اپنے علاقوں پر قبضے اور مزید کالونیوں کی تعمیر روکنے کی اجازت کیسے دے سکتی ہے۔ محور مقاومت سمیت دنیا کے غیرت مند مسلمانوں کی طرف سے مذکورہ منصوبے کو مسترد کیا جانا قابل تحسین ہے۔مسئلہ فلسطین سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں کو درپیش عالمی مشکلات پر امت مسلمہ کو اب آنکھیں کھولنا ہو ں گی۔عرب کے خائن حکمرانوں کو چاہیئے کہ یہود ونصاری کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے عالم اسلام کے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔مسئلہ فلسطین پر اقوام متحدہ کو اپنی غیر جانبداری ثابت کرنا ہوگی اور مسلہ فلسطین فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا ہو گا۔