سرکلر ریلوےکے75 فیصد راستے سے تجاوزات ہٹانے کا اعلان


پاکستان ریلوے کی مجموعی طور پر ایک لاکھ 64 ہزار 127 مربع گز زمین دوبارہ حاصل کی گئی جبکہ ٹریک کے دونوں اطراف 50 فٹ راستے کے ساتھ 43.12 کلومیٹر میں سے 37.7 کلومیٹر کلیئر ہوچکا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، محکمہ ریلوے کو گزشتہ 5 برسوں میں ہونے والے خسارے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کی سماعت سے ایک روز قبل سیکریٹری وزارت ریلوے نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروائی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان ریلوے نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کا 75 فیصد سے زائد حصہ تجاوزات سے پاک کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ آج (بدھ کو) دوبارہ سماعت کرے گا جس کے لیے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو نوٹس بھجوائے جا چکے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے بقیہ رہ جانے والے ٹریک سے تجاوزات ہٹانے کے لیے وزارت ریلوے نے حکومت سندھ سے درخواست کی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کے سی آر اور مین ریلوے لائن کے منصوبوں کی فوری تجدید حوالے سے 28 جنوری کو سپریم کورٹ کی دی گئیں متعدد ہدایات وزیراعظم کے علم میں لائی گئیں جنہوں نے ہدایت کی کہ حکومت سندھ اور متعلقہ حکام کے تعاون سے عدالت کے احکامات پر عمل کیا جائے۔

جس کے نتیجے میں کے سی آر منصوبے کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کے سلسلے میں عملی اقدامات طے کرنے کے لیے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی 3 فروری کو ملاقات ہوئی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کے سی آر کے راستے اور اطراف کی زمین سے سندھ حکومت تجاوزات ختم کروائے گی اور وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے یقین دہانی کروائی کہ اسے جتنی جلد ممکن ہو کیا جائے گا۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے اکتوبر 2017 میں کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی منظوری دی تھی۔

بعدازاں وزیراعلیٰ نے دسمبر 2016 میں اس وقت کے وزیر اعظم سے کے سی آر منصوبے کے لیے خودمختار ضمانت فراہم کرنے کے لیے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی تا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بہتر ہو۔

جس پر وزیراعظم نے کے سی آر منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کی منظوری دی تھی۔

منصوبے کی بحالی سے متاثر ہونے والے افراد کی بحالی کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ کمشنر کراچی کی سربراہی میں وزیراعلیٰ کی کمیٹی برائے کراچی سرکلر ریلوے بحالی نے بھی متاثرہ افراد کی دوبارہ آباد کاری کے حوالے سے رپورٹ پیش کی تھی۔

کمیٹی نے 3 مختلف آپشنز کا حکم دیا تھا جس میں نقد معاوضہ یا فلیٹس کی تعمیر شامل تھی۔

رپورٹ میں وضاحت کی گئی کہ کے سی آر اور ایم ایل-1 سے کراچی کے مسافروں کو سستی اور اچھی ٹرانسپورٹیشن میسر ہوگی جس س ے شہر میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ بھی حل ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق ان منصوبوں سے عوام نقل و حرکت کا بنیادی حق بہتر طور پر استعمال کرنے کے ساتھ سفر محفوظ ہونے کے یقین کے ساتھ ملک بھر میں تجارت، کاروبار اور لین دین کرسکیں گے۔

بزنس پلان کے حوالے سے رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ نجی شعبے کو مدعو کر کے پورے نظام کو ڈیجیٹل بنانے اور 50 فیصد لوکوموٹو (ٹرین کا انجن) تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔