سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ
لاہور ہائی کورٹ نے وزارت خارجہ کو سعودی عرب کی جیلوں سے وطن واپس پہنچنے والے پاکستانیوں کی فہرست پیش کرنے کی ہدایت کردی
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس عائشہ ملک نے 18 فروری 2019 سے قیدیوں کی واپسی یقینی بنانے کے لیے کی گئی کوششوں پر رپورٹ طلب کی جب سعودی ولی عہد نے 2 ہزار 107 پاکستانیوں کی فوری رہائی کا اعلان کیا تھا۔
خلیجی ممالک میں سزائے موت کے منتظر 10 پاکستانیوں کی جانب سے جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کی دائر کردہ درخواست کی سماعت جسٹس عائشہ ملک نے کی۔
درخواست میں مشرق وسطیٰ کی جیلوں میں سزائے موت کا سامنا کرنے والے پاکستانی شہریوں کے بنیادی حقوق کے نفاذ کی درخواست کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس 12 نومبر کو سعودی عرب میں رہائی پانے والے 579 پاکستانی قیدیوں کی فہرست وزارت داخلہ نے عدالت میں جمع کروائی تھی۔
فہرست کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ سعودی ولی عہد کے اعلان کے بعد 5 فیصد سے بھی کم پاکستانی وطن واپس لوٹے ہیں جبکہ فہرست میں شامل بقیہ افراد ان کے اعلان سے قبل واپس آئے تھے۔
جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کی تحقیق کے مطابق سال 2014 سے سمندر پار پاکستانی قیدیوں کی تعداد میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔
دوسری جانب اسی عرصے کے دوران سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اس سلسلے میں وزارت داخلہ کی جانب سے عدالت میں جمع کروائی گئی ایک دوسری رپورٹ کے مطابق غیر ملکی جیلوں میں تقریباً 11 ہزار پاکستانی موجود ہیں۔
جے پی ہی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل سارا بلال نے کہا کہ سعودی عرب سے قیدیوں کی واپسی میں ابہام مایوس کن ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ رمضان کا مہینہ 2 ماہ دور ہے اور حکومت کے لیے موقع ہے کہ سعودی ولی عہد کا وعدہ پورا ہونے کے منتظر پاکستانیوں کو واپس لانے کی کوششیں تیز کی جائیں۔