خیبرپختونخوا کے پسماندہ ضلع ٹانک سے تعلق رکھنے والی لڑکی اقوام متحدہ کے مشن تک کیسے پہنچی؟
خیبرپختونخوا کے پسماندہ ضلع ٹانک سے تعلق رکھنے والی لڑکی گل نساء جو کبھی مقامی روایات کی وجہ سے اپنے گھر سے نہیں نکل سکتی تھی آج اقوام متحدہ کے امن مشن کے لئے منتخب ہو گئی ہے۔
تسنیم خبر رساں ادارے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئےگل نساء کا کہنا ہے کہ مجھے بچپن سے فورسز جوائن کرنے کا شوق تھا لیکن معاشرے کی تنگ نظری کی وجہ سے میں گھر میں قید ہو کر رہ گئی تھی۔ جب میرے والد کا انتقال ہو گیا تو میں نے فیصلہ کیا کہ پولیس فورس کو جوائن کرکے نہ صرف اپنے شوق کی تکمیل کروں گی بلکہ اس کے ذریعے اپنے اور خاندان کی حفاظت بھی کروں گی.
سوال: خیبر پختونخوا بالخصوص ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک خواتین کی سکیورٹی فورسز میں نوکری کرنے کے حوالے سے خاندانی ازم اور علاقائی و قبائلی روایات بہت سخت ہیں پھر آپ نے کیا سوچ کر پولیس جوائن کی
جواب: مجھے بچپن سے فورسز جوائن کرنے کا شوق تھا لیکن معاشرے کی تنگ نظری کی وجہ سے میں گھر میں قید ہو کر رہ گئی تھی۔ جب میرے والد کا انتقال ہو گیا تو میں نے فیصلہ کیا کہ پولیس فورس کو جوائن کرکے نہ صرف اپنے شوق کی تکمیل کروں گی بلکہ اس کے ذریعے اپنے اور خاندان کی حفاظت بھی کروں گی۔ میں نے 2012 میں والد کی وفات کے بعد خیبرپختونخوا کے ایلیٹ فورس میں شمولیت اختیار کی کئی سال کی کٹھن محنت کے بعد گزشتہ روز انہیں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انتخاب کا پیغام ملا ہے جس میں وہ سوڈان جا کر ایک سال تک اپنی خدمات سر انجام دے گی۔
سوال: معاشرے کے فرسودہ روایات کو پس پشت ڈال کر گھر سے نکلنا، اور نامساعد حالات میں ایلیٹ فورس اور اب اقوام متحدہ کے مشن کے لئے منتخب ہونے تک کا سفر کیا سوچ کر نکلی
جواب: معاشرے کے فرسودہ روایات کو پس پشت ڈال کر گھر سے نکلنا، سخت اور نامساعد حالات میں ایلیٹ فورس جیسے دل گردے والی نوکری جوائن کرنا اور اقوام متحدہ کے مشن کے لئے منتخب ہونے تک کا سفر میرے کے لئے بہت کٹھن رہا لیکن میں نے ایک بھی موڑ پر ہمت نہیں ہاری۔ زندگی میں آنے والے مشکلات اور محنت کے بارے میں گل نساء نے تسنیم نیوز کو بتایا کہ میرا تعلق خیبرپختونخوا کے پسماندہ ضلع ٹانک کے گاوں وانڈہ زلو ایک متوسط گھرانے سے ہیں۔ میرے والد واپڈا میں ملازم تھے اور ان کی بہت خواہش تھی کہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرلوں۔ گاوں میں لڑکیوں کے لئے علیحدہ سکول کی عدم موجودگی کی وجہ سے مجھے لڑکوں کے سکول میں داخل کروایا گیا جہاں سے میں نے پانچویں تک تعلیم حاصل کرلی تو اس دوران خوش قسمتی سے میرے والد کا تبادلہ گاوں سے شہر ہوگیا اور یوں مجھے مزید تعلیم حاصل کرنے کا موقع ہاتھ آیا۔
سوال والد کی وفات اور تعلیم کے ساتھ گھر کی زمہ داری سمبھالنا کتنا مشکل لگا
جواب: جب میں ایف ایس سی میں تھی تو میری زندگی کا سب سے سیاہ دن آیا جب میرے والد دوران ڈیوٹی کرنٹ لگنے سے فوت ہوگئے۔ جب والد کا ہاتھ سر سے اٹھ گیا تو سارے رشتہ داروں نے بھی ایک ایک کرکے منہ موڑ لیا اور یوں ہمارا گھرانہ اکیلا رہ گیا۔ چونکہ میں اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھی تو اس لئے ان کی دیکھ بال میری ذمہ داری بن گئی۔ والد کے وفات کے بعد اپنوں نے نہ صرف رشتے ناتے توڑ دئیے بلکہ الٹا ہمارے لئے مشکلات پیدا کرنے لگے اور کوشش کرنے لگے کہ اپنی طرف سے ہم پر قیود نافذ کریں۔ رشتہ داروں اور معاشرے کے دوسرے لوگوں کے چہروں پر دوغلے پن کا ماسک دیکھ کر ہی ایف ایس سی کے بعد میں نے اٹل فیصلہ کرلیا کہ دوسروں کا سہارا ڈھونڈنے کے بجائے پولیس فورس کو جوائن کرکے نہ صرف اپنا شوق پورا کروں گی بلکہ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں اور بیوہ ماں کو خود ہی تحفظ بھی فراہم کروں گی۔
سوال: پولیس جوائن کی ٹریننگ حاصل کی کے پی کے بالخصوص ضلع ڈیرہ اسماعیل خان و ٹانک کافی عرصے سے دشت گردوں کے نشانے پر ہے سخت حالت اور خاتون کیا کبھی خوف یا ڈر نہیں لگا
جواب: 2012 میں ایلیٹ فورس جوائن کرکے ہنگو کے پولیس ٹریننگ سکول میں 9 ماہ تک سخت تربیت لی اور بعد میں نوشہرہ میں ایڈوانس ٹریننگ بھی حاصل کرلی۔ اس دوران میں نے مرحوم والد کے خواب کو بھی زندہ رکھا اور تعلیم جاری رکھ کر ماسٹرز کی ڈگری بھی مکمل کرلی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پچھلے کئی سالوں سے خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں سکیورٹی کے حالات کافی نامساعد تھے اور فورسز کی ڈیوٹی کافی مشکل تھی لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور
نہ کبھی دل میں ڈر یا خوف پیدا ہوا بلکہ ہمت بڑھی آگے بڑھنے کی لگن ملک اور قوم کی خدمت جاری رکھنے کا جذبہ ہے اور انشاءاللہ جاری رہے گا۔ آج کل میری ڈیوٹی ڈیرہ اسماعیل خان میں ہے۔
سوال: اقوام متحدہ کے امن مشن میں کیسے گئیں
جواب: جی کچھ عرصہ پہلے اپنے سینئرز سے یہ معلومات ملی کہ اقوام متحدہ کے امن مشن کے لئے پاکستانی فورسز سے خواتین اہلکاروں کی سلیکشن کی جا رہی ہیں۔ میں نے بھی امن مشن کے لئے اپلائی کیا اور پہلے مرحلے میں خیبرپختونخوا کی سطح پر یو این کے نمائندوں نے انٹرویو لیا اور منتخب ہوگئی۔
بعد میں ملکی سطح پر اسلام آباد میں سلیکشن کے لئے یو این سے لوگ آئے تھے جس میں اردن، ترکی، سوڈان اور افریقہ سے آئی ہوئی خواتین نے ان سے مختلف سکلز میں امتحان لیا جس میں لینگویج، میڈیکل، ڈرائیونگ، آڈیو وغیرہ کے سکلز شامل تھے۔ اس امتحان اور انٹرویوز میں میں سارے ملک سے 80 لڑکیوں نے اپلائی کیا تھا جن میں ان سمیت 24 منتخب ہوگئی۔
سوال: یو این امن مشن میں کہاں جائیں گی اور کیا احساسات ہیں
جواب: گل نساء نے بتایا کہ یو این امن مشن میں وہ سوڈان جائے گی جہاں وہ پاکستان اور بالخصوص خواتین کی نمائندگی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یو این مشن کے لئے منتخب ہونے پر نہ صرف وہ بلکہ انکا سارا خاندان اور دوست احباب بہت خوش ہیں اور ان پر فخر کرتے ہیں۔
سوال: خواتین کے لئے کوئی خصوصی پیغام دینا چاہیے گی
جواب: گل نساء نے کہا کہ اگر زندگی میں کسی کو پریشانیوں اور مسائل سے نکلنا ہے تو حالات کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ پریشانیوں کے آگے خوشیاں ہمارا انتظار کرتی ہیں۔