زائرین کی تذلیل ناقابل برداشت ہے، پروپیگنڈہ کی بجائے عملی اقدامات اٹھائےجائیں؛ علامہ ساجد نقوی


شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ ساجدنقوی نے پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاو کا ملبہ زائرین پر ڈالنے کی کوششوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے، زائرین کی تذلیل ناقابل براشت ہے

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ زائرین پاکستانی شہری ہیں،برابر کے حصہ دار ہیں، کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ خود حکومت ان کو ہر صورت پاکستان میں لانے کی ذمہ دار ہے۔

 تفتان بارڈر پر قرنطینہ کی سہولت نہیں تھی تو ایک عرصہ تک زائرین کو کیوں روکا گیا؟مشکل صورتحال میں تعاون کےلئے تیارلیکن زائرین کی تذلیل ناقابل برداشت ہے، پراپیگنڈہ کی بجائے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔

علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ  کورونا جیسے چیلنج سے نمٹنے کےلئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے انہوں نے حکومتی اقدامات پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ناقص انتظامات اورامتیاز و تعصبات سے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ زائرین کے راستے میں سالہاسال سے حیلے بہانوں،من مانی اور تعصب سے رکاوٹیں ڈالی جاتی رہیں مگر ہم نے کڑوے گھونٹ پی کر رابطوں کے ذریعے ان مشکلات کو حل کرنے کا عمل جاری رکھا۔

ہم ذمہ داران کو بارہا آگاہ کرچکے کہ تفتان بارڈر پر انتظامات سے متعلق ہمارے تحفظات پر غور کیا جائے مگر اب یہ حقیقت کھل کر سامنے آگئی کہ تفتان بارڈر پر قرنطینہ کے انتظامات ہی نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیکل وسائل سے لیس کوئی قرنطینہ نہیں تھا،زائرین کوبھیڑ بکریوں کی طرح باڑے جیسے ماحول میں رکھا گیا اب ان اعلانات و اقدامات کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوٹ چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں زائرین کوکئی دن تک ایک جگہ رکھ کر بیمار ہونے کےلئے کیوں چھوڑاگیا؟ حقیقت سے راہ فرارکیوں اختیارکیا جا رہاہے؟ مشکل صورتحال میں تعاون کےلئے تیار لیکن زائرین کی تذلیل ناقابل براشت ہے، پراپیگنڈہ کی بجائے عملی اقدامات اٹھائے جائیں ۔

علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھاکہ کورونا جیسے چیلنج سے نمٹنے کےلئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، جب چین میں کورونا وباءکی اطلاعات آئیں تو اس وقت اقدامات کی بجائے سست روی کیوں اختیار کی جاتی رہی؟تفتان انتظامات کے  بارے  میں عرصہ سے متوجہ کرتے آرہے ہیں مگر سنجیدہ اقدامات کیوں نہیں اٹھائے گئے؟

ہم ذمہ داران کو با رہا آگاہ کرچکے، تحفظات تحریری طور پر بھجوانے کے ساتھ اعلیٰ سطحی میٹنگز میں معاملات کی جانب بھی توجہ مبذول کراچکے مگر سنجیدہ اور بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے، ناقص انتظامات ، رابطوں کافقدان اور تعصبات قومی یکجہتی کونقصان پہنچانے کا موجب بن رہے ہیں کیونکہ ایک طرف کچھ ممالک سے آنیوالے افرادکوبہتر طریقے سے ڈیل کیا جارہاہے جبکہ دوسری طرف زائرین کے ساتھ ناروا سلوک۔

انہوں نے کہا کہ انہیں پہلے تفتان بارڈر سے میڈیکل سہولیات اور خوراک و رہائش کے حوالے سے بدسلوکی کی اطلاعات ملتی رہیں جبکہ صوبائی قرنطینہ سنٹرز میں ناقص انتظامات کی مستند اطلاعات پہنچ رہی ہیں ان میں کھانا ناقص، ناکافی ہونے کے ساتھ ساتھ کھانا ہاتھ میں دینے کی بجائے پھینکا جا رہا ہے جو انسانی تذلیل کے مترادف ہے اور میڈیکل وغیرہ کی سہولیتں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تفتان بارڈر پر قرنطینہ کے انتظامات ہی نہیں تھے تو پھر ہزاروں زائرین کو کئی دن تک ایک جگہ پر رکھ کر بیمار ہونے کےلئے کیوں چھوڑ دیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ اگرحکومت بدانتظامی میں مبتلا ہے تو اس کے ذمہ دار شہری نہیں ہیں۔ بیانات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ زائرین نہیں بلکہ انتہائی درجے کی بدانتظامی ہے۔ ہم واضح کررہے ہیں کہ پراپیگنڈہ کی بجائے عملی اقدامات اٹھائے جائیں ،انسانی جانوں کی قیمت پرکوئی اقدام قابل قبول نہیں اورکسی بھی صورت شہریوں کی تذلیل برداشت نہیں کی جائےگی۔