اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان سیاسی سمجھوتہ، ایران کا خیر مقدم


اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان سیاسی سمجھوتے کا خیر مقدم کیا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان سیاسی سمجھوتے کا خیر مقدم  کرتے ہوئے افغان گروہوں میں سیاسی گفتگو میں مدد دینے کیلئے ایران کی آمادگی اور طالبان کے ساتھ افغان گروہوں من جملہ طالبان کے مابین ہم آہنگی کے عمل کو جاری رکھنے پر تاکید کی۔

واضح رہے کہ افغان ایوان صدر کے ترجمان نے ایک ٹوئیٹ کے ذریعے صدارتی انتخابات کے دونوں اہم حریفوں محمد اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان سیاسی سمجھوتے پر دستخط ہو جانے کی خبر دی ہے۔ صدیق صدیقی نے بتایا ہے کہ اس معاہدے کی رو سے اشرف غنی بدستور ملک کے صدر رہیں گے اور عبداللہ عبداللہ ملک کی اعلی امن کونسل کی صدارت سنبھالیں گے۔ اس کے علاوہ کابینہ میں بھی پچاس فیصد ان کا حصہ ہوگا۔

افغانستان کی قومی اسلامی تحریک کے سربراہ جنرل عبد الرشید دوستم کو صدر اشرف غنی کے حکم سے مارشل کا اعزاز دیا جانا اور انہیں اعلی حکومتی کونسل اور اعلی سیکورٹی کونسل کا رکن بنایا جانا بھی اس سمجھوتے میں شامل ہے۔ بعض ذرائع نے بتایا ہے کہ داخلہ، قانون، محنت، امور مہاجرین، نقل و حمل، زراعت، آب پاشی، اعلی تعلیم، قبائلی اور سرحدی امور، صنعت و تجارت، مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزاتیں عبداللہ عبداللہ کے اختیار میں دی گئی ہیں۔

سمجھوتے کی نگرانی کے لئے ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو معاہدے کی خلاف ورزی کی روک تھام کرے گی۔

یاد رہے کہ افغانستان میں صدارتی انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد محمد اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں نے ہی علیحدہ علیحدہ عہدہ صدارت کا حلف اٹھایا تھا جس کے باعث اس ملک میں سیاسی کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔