بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر کا آغاز، مسلمانوں میں شدید غم وغصہ
بھارتی شہر ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر کے آغاز پرمسلمانوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، مسلمانوں نے بھارتی شہر ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر کے آغاز کی شدید مذمت کی ہے۔
ادھر پاکستان نے بھی بھارتی شہر ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر کے آغاز کی شدید مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کووڈ 19 سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال سے دوچار ہے اور آر ایس ایس کی حامی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ’ہندوتوا‘ کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مصروف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’26 مئی 2020 کو ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر کا آغاز اس سمت میں ایک اور قدم ہے اور حکومت پاکستان اور عوام اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں‘۔
عائشہ فاروقی نے کہا کہ ’بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے نے بھارت کے نام نہاد 'سیکولرازم' کے چہرے پر پردہ ڈال دیا اور یہ واضح کر دیا کہ بھارت میں اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں اور انہیں اپنی زندگیوں، عقائد اور عبادت گاہوں سے ڈرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بابری مسجد، امتیازی سلوک پر مبنی شہریت ترمیمی قانون، شہریوں کے قومی رجسٹر کا آغاز اور فروری میں مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ اس بات کی واضح مثال ہے کہ بھارت میں مسلمان پسماندگی کا شکار ہیں اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے‘۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’گائے کو ذبح یا اسمگلنگ کے نام پر مسلمانوں کو قتل کرنا، 'گھر واپسی'، 'لو جہاد'، اور 'کورونا جہاد' جیسی مذموم منصوبے دائیں بازو کے 'ہندوتوا' ایجنڈے کا حصہ ہیں جس سے ایسا لگتا ہے کہ بھارت 'ہندو راشٹر' بنانے کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس-بی جے پی کے زیر اثر آج کا بھارت ’ایک انتہا پسندانہ نظریہ سے دوچار ہے جو اقلیتوں کی سلامتی، خطے اور بیرون ملک امن و سلامتی کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔
عائشہ فاروقی نے کہا کہ بھارت میں مذہبی تعصب کی بڑھتی لہر کو بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے دستاویزی شکل دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الاقوامی میڈیا نے بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو بھرپور اجاگر کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 9 نومبر کو بھارتی سپریم کورٹ نے 1992 میں شہید کی گئی تاریخی بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسجد کی متنازع زمین پر رام مندر تعمیر کرنے اور مسلمانوں کو مسجد تعمیر کرنے کے لیے متبادل کے طور پر علیحدہ اراضی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ’ایودھیا میں متنازع زمین پر مندر قائم کیا جائے گا جبکہ مسلمانوں کو ایودھیا میں ہی مسجد کی تعمیر کے لیے نمایاں مقام پر 5 ایکڑ زمین فراہم کی جائے‘۔