وفاقی بجٹ؛ دفاع کے لیے 1402 ارب روپے مختص کرنے کا امکان


وفاقی حکومت کی جانب سے 34 سو ارب روپے سے ذائد خسارے کے ساتھ مجموعی طور پر7600 ارب روپے پر مشتمل آئندہ مالی سال2020-21 کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بجٹ کی منظوری اور وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا جائے گا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی شرط پوری کرنے کیلئے کرنسی سمگلنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے کاونٹر ٹیررازم انڈیکس مینجمنٹ سسٹم قائم کرنے کا فیصلہ کیا  گیا ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن کا ہدف 4950 ارب روپے رکھا جاسکتا ہے ۔خسارہ 3427 ارب روپے سے زائد رہنے کا امکان ہے۔

سود اور قرضوں کی ادائیگی پر 3235 ارب روپے خرچ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔دفاع کے لیے 1402 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی جاسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ میں پنشن کے لیے 475 ارب روپے خرچ ہونے کا امکان ہے، وفاقی وزارتوں اور محکموں کے لیے 495 ارب روپے کا بجٹ رکھا جا سکتا ہے۔ وفاق سبسڈی پر 260 ارب روپے خرچ کرسکتا ہے۔ وفاقی حکومت گرانٹس کی مد میں 820 ارب روپے جاری کر سکتی ہے، وفاق کا ترقیاتی بجٹ 650 ارب روپے رکھا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے تمام شعبوں پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے پر زور دیا ہے۔ نان فائلرز کیلئے ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنے کا امکان ہے۔

 نان فائلرز کیلئے انکم ٹیکس اور ایف ای ڈی میں اضافہ ہوسکتا ہے، نان فائلرز کیلئے جی ایس ٹی کی شرح بھی 17فیصد سے بڑھانے کی تجویز ہے۔

ذرائع کے مطابق تنخواہ طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں کسی رعایت کا امکان نہیں۔ غیر رجسٹرڈ افراد کو ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کی سہولت بھی ختم ہو سکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق درآمدی مشینری پر کسٹم، ایکسائز ڈیوٹیز میں 3 فیصد تک کمی کا امکان ہے، کرونا وائرس کے باعث بجٹ میں زیادہ ریلیف فراہم کیے جائیں گے

ذرائع بتاتے ہیں کہ ریگولیٹری، ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹیز میں بھی 2 فیصد تک کمی متوقع ہے جبکہ دیگر شعبوں کیلئے بھی درآمدی مشینوں پر ڈیوٹی میں کمی کی تجویز زیر غور ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز وفاقی مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے قومی اقتصادی سروے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا وبا وائرس کے باعث ملکی معیشت کو تین ہزار ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔

پارلیمانی ذرائع کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ بجٹ پیش نہیں کرسکتے  کیوں کہ قومی اسمبلی کے رول 184 کے تحت وفاقی وزیر خزانہ ہی بجٹ پیش کرسکتا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے قانونی و آئینی ماہرین کی رائے سے وزیراعظم عمران خان کو بھی آگاہ کردیا ہے۔

 ماہرین کے مطابق وزیر خزانہ کی عدم موجودگی میں وزیراعظم کی صوابدید پر کوئی بھی وفاقی وزیر بجٹ پیش کرسکتا ہے اس لیے امکان ہے کہ وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر بجٹ پیش کریں گے۔ وفاقی بجٹ پیش کرنے کے لیے آج شام 4 بجے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔