پنجاب حکومت مالی سال 2020-21 کا بجٹ آج دوپہر 2 بجے پیش کرے گی
پنجاب کے مالی سال 2020-21 کے بجٹ میں ڈاکٹرز کی خدمات اور اسپتال روم چارجزپرعائد 16 فی صد ٹیکس ختم ہوگا جب کہ ہیلتھ انشورنس پرعائد 16 فی صد ٹیکس بھی ختم کرنے کی تجویز دی جائے گی۔
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، پنجاب کے آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کا حجم 22 کھرب 40 ارب روپے ہوگا اور کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا جب کہ ٹیکس کی شرح میں کمی کی جائے گی۔
بجٹ میں 23 شعبوں کو ٹیکس ریلیف دینےکی تجویز ہے جب کہ 13 شعبوں کو براہ راست ٹیکس ریلیف ملے گا، بجٹ میں پراپرٹی ٹیکس 2 اقساط میں لینے کی بھی تجویز زیرغورہے۔
بجٹ میں 20 کمروں تک کے ہوٹلز اور گیسٹ ہاوَسز پر ٹیکس 16 فی صد سے کم کر کے 5 فی صد رہ جائے گا۔
میرج ہالز، تقریبات کےلان اورپنڈال پر بھی ٹیکس 5 فی صد عائد کرنے کی تجویز ہے جب کہ جم، فٹنس سنٹر، پراپرٹی ڈیلر اور رینٹ اے کار سروسز پر بھی ٹیکس 5 فی صدعائد ہوگا۔
پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کیبل آپریٹرز، آٹو موبائل ڈیلرزسے بھی 5 فی صد ٹیکس کی تجویز ہے، از خود ٹیکس نیٹ میں آنے والے پراپرٹی بلڈرز اینڈ ڈویلپرز پر بھی ٹیکس 5 فی صد ہوگا۔
بجٹ میں سکن و لیزر کلینکس پر بھی ٹیکس 5 فی صد عائد کرنے کی تجویز ہے۔
چند روز قبل وفاقی حکومت نے مالی سال 21-2020 کے لیے 7 ہزار 706 ارب روپے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
مالی سال 21-2020 کا بجٹ وزیرصنعت و پیداوار حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ حکومت نے 5 ہزار 483 ارب روپے مقامی ذرائع اور 2 ہزار222 ارب روپے بیرونی ذرائع سے حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار بجٹ کا حجم رواں مالی سال کے مقابلے میں کم رکھا گیا ہے۔ مالی سال 21-2020 کے بجٹ کا حجم مالی سال 20-2019 کے مقابلے میں 11 فیصد کم ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
آئندہ مالی سال سود اور قرضوں پر 2946 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال میں 2 ہزار 2 سو 23 ارب روپے کے غیر ملکی قرضے حا صل کیے جائیں گے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 4 ارب 45 کروڑ ڈالر۔ تجارتی خسارے کا ہدف 19 ارب 70 کروڑ ڈالر۔ ملکی برآمدات کا ہدف 22.71 ارب ڈالر اور درآمدات کا ہدف 42.41ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔