صہیونی فوج کی مغربی کنارے میں فائرنگ، ایک اور فلسطینی شہید
اسرائیل کی پولیس نے مغربی کنارے میں ایک فلسطینی کو افسر کو کار تلے کچلنے کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے فائرنگ کرکے شہید کردیا
خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی پولیس نے فائرنگ کرکے ایک فلسطینی کا قتل کردیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پولیس افسر کو کچلنے کی کوشش کی۔
پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعہ مشرقی بیت المقدس کے علاقے ابودیس میں اسرائیلی فوج کے چیک پوائنٹ کے قریب پیش آیا جبکہ پولیس افسر معمولی زخمی ہوا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ کے یکم جولائی سے مغربی کنارے کے انضمام کے فیصلے کے بعد فلسطین میں کشیدگی پائی جاتی ہے اور اسی دوران ایک فلسطینی کو نشانہ بنایا گیا۔
فلسطینیوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے فیصلے کو مسترد کردیا جبکہ اقوام متحدہ سمیت دنیا کے دیگر ممالک نے بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے کم از کم 50 ماہرین نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے انضمام کے منصوبے کو 'اکیسویں صدی کی عصبیت کا وژن' قرار دیتے ہوئے مذمت کی تھی۔
ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ اس طرح کا قدم بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوگی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے منتخب کیے گئے 47 ماہرین نے کہا تھا کہ 'مقبوضہ خطے کا انضمام اقوام متحدہ کے منشور، جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی اور سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کے توثیق شدہ بنیادی قوانین کے برعکس ہوگا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اسرائیل کا قبضہ پہلے ہی فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے اور انضمام کے بعد اس کی مزید توثیق ہوگی'۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ 'اسرائیل نے حال ہی میں وعدہ کیا تھا کہ بحیرہ روم اور دریائے اردن کے درمیان مستقل بنیادوں پر سلامتی کو برقرار رکھے گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'انضمام کی اگلی صبح ہی ایک جگہ دو افراد پر ایک ریاست کی حکمرانی کی غیر حقیقی صورت حال کو تقویت بخشی جائے گی لیکن یہ غیر مساوانہ حقوق کا مظہر ہے'۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں 6 روزہ جنگ کے بعد مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے مشرقی یروشلم کو اپنی ریاست کا حصہ بنا لیا تھا جس کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے کبھی تسلیم نہیں کیا گیا۔