کراچی میں بجلی کا بحران، شہری پانی سے بھی محروم ہوگئے


کراچی میں شدید گرمی کے دوران کے الیکٹرک کی جانب سے شہر کے بیشتر علاقوں میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بڑھا دیا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے سے  شہر میں شدید گرمی کے دوران کے الیکٹرک نے فرنس آل کی کمی اور پوری پوری رات مینٹیننس کے نام پر شہر کے مختلف علاقوں میں روزانہ بجلی بند کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جس کی وجہ سے پانی کا بحران بھی سر اٹھانے لگا ہے۔

لیاقت آباد، نارتھ کراچی، فیڈرل بی ایریا کے مختلف بلاکس، گلستان جوہر، کھارادر، لیاری، کورنگی، اورنگی ٹاؤن، ملیر، لانڈھی اور دیگر علاقوں میں بدترین لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔

ان علاقوں میں 38 سے 40  درجہ حرارت کے باوجود صبح سے شام تک 9 سے 11 گھنٹے تک بجلی معطل رہتی ہے جب کہ کے الیکٹرک کی جانب سے شہریوں کو ایک پیغام بھیج دیا جاتا ہے کہ آپ کے علاقے کی بجلی فرنس آئل کی کمی یا مینٹیننس کی وجہ سے بند رہے گی ہے۔

اس صورتحال نے شہریوں کی زندگی جہنم بنادی ہے اور لوڈ شیڈنگ سے بچے، خواتین، بزرگ اور بیمار سب پریشان ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے کورونا میں گھروں کے اندر رہنے کی پابندی تو لگادی مگر بجلی کے بغیر یہ کیسے ممکن ہے اور کے الیکٹرک ایسی کونسی مینٹیننس کرتی ہے جو ہر علاقے میں روزانہ دن اور رات میں جاری رہتی ہے۔

دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک نے لوڈ شیڈنگ کی وجہ وفاق کی جانب سے فرنس آئل اور گیس کی عدم فراہمی کو قرار دے رہی ہے۔

ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ایندھن کی مطلوبہ مقدار میں فراہمی متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے۔

کے الیکٹرک دعویٰ ہے کہ لوڈشیڈنگ ایسے علاقوں میں کی جا رہی ہے جہاں سے بل نہ بھرنے کی شکایات زیادہ ہوں حالانکہ زمینی حقائق کے الیکٹرک کے اس دعوے کے برعکس ہیں۔

خیال رہے کہ مارچ کے آخر میں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کیا گیا تھا اور اس دوران 9 مئی تک کراچی میں لوڈ شیڈنگ تقریباً ختم کردی گئی تھی تاہم لاک ڈاؤن میں نرمی ہوتے ہی لوڈشیڈنگ شروع کردی گئی اور جون میں بجلی کی فراہمی میں تعطل بے پناہ بڑھ گیا ہے۔