پاکستان فرقہ وارانہ فسادات کا متحمل نہیں ہوسکتا، اتحاد امت کانفرنس


مرکزی عید گاہ شریف میں سجادہ نشین پیر محمد نقیب الرحمٰن کی زیر صدارت اور پیر محمد حسان حسیب الرحمٰن کی میزبانی میں ہفتہ کے روز اتحاد امت کانفرنس منعقد ہوئی۔

 وفاقی وزیر مذہبی امور پیر ڈاکٹر نور الحق قادری مہمان خصوصی تھے جبکہ وطن عزیز کی بیشتر ممتاز خانقاہوں کے سجادہ نشین اور تمام مکاتب فکر کے علما کرام نے بھی شرکت کی جن میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکڑ قبلہ ایاز، علامہ امین شہیدی، پیر سید حامد سعید کاظمی، پیر امین الحسنات شاہ، پیر سید سعادت علی شاہ، اتحاد علما پاکستان کے چیئرمین طاہر اشرفی، سینیٹر طلحہ محمود،پیر عبید اللہ شاہ ،پیر سید منور شاہ جماعتی پیر سید شمس الدین گیلانی،خواجہ غلام قطب الدین فریدی،مولانا عبدالخبیرآزاد، پیر سلطان احمد علی و دیگر نے شرکت کی کانفرنس کا مقصد نازک ملکی حالات میں ہر قسم کی فرقہ واریت انتہا پسندی اور عدم برداشت کے سد باب کے لئے ہر ممکن کوشش کرنا ہے۔

 کرونا وبا کی وجہ سے پوری دنیا اور وطن عزیزایک اضطرابی کیفیت سے گزر رہا ہے اور کسی قسم کی بھی فرقہ وارانہ فسادات کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے دین متین اسلام دنیا کا وہ عظیم مذہب ہے جس میں داخل ہونے والے ملنے کا آغاز ایک دوسرے پر سلامتی بھیج کر کرتے ہیں اور اسلام جیساآفاقی مذہب بلاتفریق رنگ و نسل،مذہب و مسلک ہر انسان کے ساتھ احترام سے پیش نے اور حسن خلق کی تعلیم دیتا ہے۔

 کانفرنس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری ہواپیر محمد حسان حسیب الرحمن نے اعلامیے کے متفقہ نکات بیان کیا جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:

 1.جن شخصیات کے ساتھ کروڑوں لوگوں کی عقیدتیں وابستہ ہوں وہ اہل بیت اطہار ہوں یا اصحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہوں ان کا ذکر خیر نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ کیا جائے اور کوئی کمزور بات ان سے منسوب نہ کی جائے 2۔دین کی مشترکہ تعلیمات کو عام کرکے اخوت و رواداری کو فروغ دیا جائے اور تفرقات کو ختم کیا جائے

 3۔خفیہ فرقہ واریت پھیلانے اور کسی بھی انداز میں اس کی معاونت کرنے والے عوامل کی حوصلہ شکنی کی جائے

 4. متنازعہ اور تنقیدی اسلوب تبلیغ کی بجائے مثبت اور غیر تنقیدی اسلوب تبلیغ اختیار کیا جائے

 5۔ہنگامی تنازعات کے حل کے لیے سرکاری سطح پر مستقل مصالحتی کمیشن قائم کیا جائے جو غیر جانبدارانہ طور پر معاملات کو حل کرے اور کسی بھی مسلک کے اشخاص کو قانون ہاتھ میں لینے کی قطعی طور پر اجازت نہ ہو اور اگر کوئی شخص قانون ہاتھ میں لیتا ہے یا کوئی ایسی بات کرتا ہے جو مذہب اخلاقیات اور ریاست کے خلاف ہے تو اس بات کو پورے مسلک کی طرف سے نہیں بلکہ اس شخص کا ذاتی و انفرادی عمل تصور کیا جائے اور اس کے جرم کی مناسبت سے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے

 6.حقیقی رواداری کا عملی مظاہرہ کیا جائے اور عدم اقرا کے قرآنی فلسفے کو اپنی زندگیوں میں لاگو کیا جائے

7. ہم سب فرقہ وارانہ منافرت انتہا پسندیدہ اور دشت گردی کی مذمت کرتے ہیں یہ جو پیغام اتحاد امت کانفرس میں متفقہ اعلامیہ کے طور پر پیش کیا گیا ہے اس بل کی صورت میں قومی اسمبلی سے منظور کیا جائے اوردین کا حصہ بنایا جائے۔

 یہاں اکٹھے ہونے کا مقصد نفرتوں کا خاتمہ اور محبتوں کو عام کرنا ہے دریں اثناء اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ جو عناصر بھی فسادات پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں ان سے بیزاری کا اعلانیہ اظہار کرنا ہے۔

 مشائخ عظام اور علمائے کرام سے گذارش ہے کہ اپنی خانقاہوں میں بھی اتحاد بین المسلین کی ضرورت کو اجاگر کریں جہاں عملدرآمد کی ضرورت ہے وہاں تک پہنچا جائے گا صحابہ کرام اور اہلبیت اطہار علیہم السلام کی توہین حرام ہے۔

ریاست علماء کو ساتھ لے کر سخت کارروائی کرے گی۔ پاکستان کی پالیسی تمام مسالک اور سب کیلئے ایک جیسی ہے سعودی عرب ایران کشیدگی میں پاکستان نے اپنا بھرپور کردار ادا کیاوفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ جس مندر کی ابتدا ہی انتشار سے ہوئی ہو اس کا وجود کیسے ممکن ہے وفاقی وزیر مذہبی امورپیر نور الحق قادری نے کہا کہ ہم سب کو مل کر اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہو گا امت مسلمہ کے تمام مسائل کا حل اتحاد میں مضمر ہے ۔ ہمارا معاشرہ تضادات کا شکار ہے فرقہ ورانہ ماحول کو دیکھتے ہوئے حکومت کی خواہش ہے کہ تمام علماء کرام کو ایک پیج پر لایا جائے ۔ اسلام اقلیتوں کے حقوق کا درس دیتا ہے اسلام آباد میں 2017ء میں مندر کیلئے زمین دی گئی تھی ابھی تک مندر کیلئے کسی قسم کے فنڈز نہیں دیئے گئے فیصلہ ہونا باقی ہے کہ فنڈز دینا چاہئے یا نہیں اسلامی نظریاتی کونسل فیصلہ کرے گی۔