کلبھوشن تک رسائی؛ بھارتی سفارتکاروں کا رویہ حیران کن تھا، شاہ محمود قریشی


پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہناہے کہ بھارتی سفارتکاروں نے کلبھوشن تک رسائی کی بجائے راہ فرار اختیار کیا۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی سفارتکاروں نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر کلبھوشن یادیو سے بات تک نہیں اور واپس چلے گئے۔

 پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارت کے دو سفارتکاروں کو کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی دی، بھارتی سفارتکار نے کلبھوشن سے بات تک کرنا گوارا نہیں کیا، کلبھوشن بھارتی سفارتکار کو پکارتا رہا اور وہ چلے گئے۔

وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی بدنیتی سامنے آگئی یہ قونصلر رسائی ہی نہیں چاہتے تھے، کلبھوشن کہتا رہا مجھ سے بات کریں اور سفارتکار چلے گئے، بھارتی سفارتکاروں کا رویہ حیران کن تھا، انہیں کلبھوشن سے بات ہی نہیں کرنی تھی تو رسائی کیوں مانگی تھی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی سفارتکاروں کو درمیان میں شیشے پر اعتراض تھا وہ بھی ہٹا دیا گیا تھا، سفارتکاروں نے آڈیو ویڈیو ریکارڈ پر اعتراض کیا وہ بھی نہیں کی، ان کی تمام خواہشات پوری کیں پھر بھی وہ چلے گئے۔

انہوں نے کہا کہ قونصلر رسائی کی ضرورت کے مطابق تمام اقدامات اٹھائے گئے، بھارتی سفارتکاروں نے کلبھوشن تک رسائی کی بجائے راہ فرار اختیار کیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل دفترخارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلررسائی فراہم کردی، بھارت کی درخواست پر آج دوسری قونصلر رسائی دی گئی، کلبھوشن کو پہلی قونصلررسائی 2 ستمبر 2019 کو دی گئی تھی جبکہ 25 دسمبر2017 میں کلبھوشن یادیو سے اس کی والدہ اور اہلیہ کی ملاقات کرائی گئی تھی۔

یاد رہے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا، کلبھوشن نے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا، باضابطہ مقدمہ چلایا گیا اور 2017ء میں فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔