262 معطل پائلٹس کے تعلیمی اسناد اورلائسنس کلیئر قرار


وزارت ہوا بازی نے انکشاف کیا ہے کہ 262 معطل پائلٹس کی تعلیمی اسناد اور لائسنسز بالکل ٹھیک ہیں تاہم توثیق کے عمل میں بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں جس پر 28 پائلٹس کے لائسنس منسوخ جب کہ 80 کو معطل کردیا گیا۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ایوی ایشن کے اجلاس میں سیکرٹری ہوابازی نے  پائلٹس کے لائنسنز اور ڈگریوں سے متعلق بریفنگ دی۔

وفاقی سیکرٹری نے بتایا کہ کہ پائلٹس کے 262 لائسنسز میں بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں جس پر  28 پائلٹس کے لائسنس منسوخ جب کہ 80 کو معطل کردیا گیا ہے۔

کمیٹی رکن سینیٹر مصطفیٰ نواز نے پوچھا  کہ کیا ان 262 پائلٹس کی ڈگریاں بالکل ٹھیک ہیں ؟ جس پر سیکرٹری نے بتایا کہ جی ٹھیک ہیں۔

بعدازاں مصطفیٰ نواز نے پوچھا کیا لائسنس جعلی ہیں؟ جس پر سیکرٹری ہوابازی نے کہا لائسنس ٹھیک ہیں جس کے بعد مصطفیٰ نواز نے کہا یعنی ان کی توثیق کے دوران کوئی مسئلہ یا بے ضابطگی ہوئی ہے تو وفاقی سیکرٹری بولے، جی ہاں ! ایسا ہی ہے۔

 

سینیٹر مصطفی نواز نے کہا کہ ثابت ہو گیا وفاقی وزیر غلام سرور خان کے بیان سے عالمی سطح پر پی آئی اے کو نقصان ہوا ہے جس پر وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان بولے کہ ہم نے اپنی غلطیاں سدھاری ہیں، ہمیں اندازہ تھا ردعمل آسکتا ہے لیکن ہماری نیت صاف تھی۔

دوسری جانب سینیٹر شیری رحمان اور سینیٹر مصطفیٰ نواز اس کے بعد اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے اور وفاقی وزیر کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

سیکرٹری ایوی ایشن نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ دنیا بھر میں پی آئی اے کی پروازوں سے پابندی اٹھوانے کے لیے ہوابازی بین الاقوامی اداروں سے رابطے میں ہیں، وہ نومبر میں اجلاس کرکے پابندی ہٹانے کا فیصلہ کریں گے مگر اس سے پہلے بھی یہ ممکن ہو سکتا ہے۔

خیال رہے کہ جعلی یا مشکوک لائسنس کے الزام کے تحت حکومت نے پاکستان ائیرلائنز (پی آئی اے) کے 141 پائلٹس سمیت 262 پائلٹس کی لسٹ جاری کی تھی۔

مشکوک لائسنس والے پاکستانی پائلٹس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد 30 جون کو یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کیلئے معطل کیا تھا۔

ای اے ایس اے کی جانب سے پابندی کے بعد برطانیہ نے بھی پی آئی اے کی پروازوں کی آمد پرپابندی عائد کردی تھی جب کہ گزشتہ دنوں ویت نام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی مشتبہ لائسنس کی اطلاعات کے بعد تمام پاکستانی پائلٹس گراؤنڈ کردیے تھے۔

اس کے علاوہ ملائیشیا نے بھی پاکستانی پائلٹوں کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا جب کہ متحدہ عرب امارات کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایمریٹس ائیرلائنز میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اور فلائٹ آپریشن افسران کے مشکوک لائسنس کی جانچ پڑتال کے لیے پاکستانی حکام کو خط لکھا ہے۔

حکومت کی جانب سے مشکوک پائلٹس کی فہرست میں خامیاں سامنے آئی ہیں جس کے بعد پائلٹس کی ایسوسی ایشن پالپا نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔