محمد بن سلمان، شہزادہ محمد بن نائف کو قید میں مروا سکتے ہیں؛ یورپی پارلیمنٹ کا خدشہ


محمد بن سلمان اپنے سیاسی حریفوں اور ناقدین کو قتل کرنے سے باز رہیں: ای پی پی

تسنیم نیوز ایجنسی: یورپی پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والا سیاسی بلاک " یورپین پیپلز پارٹی" ( ای پی پی ) کے پارلمانی ممبران نے اپنے اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ سعودی ولی عہد اپنے سابقہ پیشرو اور حریف شہزادہ محمد بین نائف کو قید میں مروانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔

قطری ٹی وی چینل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق منگل کے روز جاری ہونے والے اپنے بیان میں ای پی پینے یہ مطالبہ کیا کہ شہزادہ محمد بن نائف کی موجودہ صورتحال کے بارے میں جلد از جلد حقائق سے آگاہ کیا جائے اور ان کو ان کے حریف ولی عہد شہزادہ بن سلمان کی جانب سے ممکنہ قتل کے اقدام سے تحفظ دلایا جائے۔  

یورپی پارلمانی گروپ نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس شواہد موجود ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ قید میں شہزادہ نائف کی صحت کافی بگڑ چکی ہے۔

ای پی پی کا کہنا تھا کہ شہزادہ بن نائف کی مستقل حراست یورپ کیلئے تشویش کا باعث ہے ۔ انہوں نے محمد بن سلمان پر زور دیا کہ اپنے سیاسی حریفوں اور ناقدین کو قتل کرنے سے باز رہیں۔

واضح رہے کہ محمد بن سلمان 2017 میں شاہی محل میں ہونے والی ایک بغاوت کے نتیجے میں محمد بن نائف کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے ولی عہدی کے مقام پر پہنچے تھے۔ اور جب سے بن نائف مستقل گھر میں نظر بند کردیئے گئے ہیں اور ان پر ملک چھوڑنے پر پابندی ہے۔ خبر رساں ادارے یہ بھی انکشاف کر رہے ہیں کہ محمد بن سلمان ان پر کرپشن کے الزامات لگا کر 15 ارب ڈالرز کے تصفیہ کا مطالبہ کرنے کی کوششوں میں بھی ہیں۔  جس کیلئے گذشتہ ہفتے اچانک سعودی سوشل میڈیا پر ایک کمپین لانچ کی گئی جس کے تحت ہزاروں ٹوئٹر پوسٹس کے ذریعے محمد بن نائف کو کرپشن کا ملزم قرار دیا جانے لگا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بن نائف کے خلاف اچانک شروع کی جانے والی سوشل میڈیا کمپین دراصل ولی عہد بن سلمان کے حکم پر شروع کی گئی ہے تاکہ بن نائف کے خلاف کاروائی کو عوامی مطالبے کا رنگ دیا جاسکے۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی ولی عہد بن سلمان کے حکم پر ان کے ایک بہت بڑے ناقد اور بین الاقوامی شہرت کے حامل صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ کے اندر بے دردی سے قتل کردیا گیا تھا۔