آج دنیا بھر کے شیعہ عظیم الشان مرجع حضرت آیة اللہ العظمی سید علی سیستانی کی 90 ویں سالگرہ منا رہے ہیں (خصوصی رپورٹ)
ہمارے سردار، آپ مطمئن رہیں کہ ہم ان ظالموں اور یزیدیوں کے خلاف مورچہ بنائے ہوئے ہیں اور انہیں ائمہ طاہرین (ع) کے مقدس مزارات کی جانب نہیں بڑھنے دیں گے "
شہید ابو مھدی المھندس کا شہادت سے قبل آیة اللہ سیستانی کو لکھے گئے خط کے الفاظ
تسنیم نیوز ایجنسی: دنیائے اسلام کی عظیم شخصیت اور تشیع کے مرجع عالیقدر حضرت آیة اللہ العظمی سیستانی یکم ربیع الاول سن 1349ہجری قمری اور عیسوی کیلنڈر کے لحاظ سے 4 اگست 1930 کو ایران کے شہرمشہد مقدس میں پیدا ہوئے۔
آپ کے والد نے اپنے جد کے نام پر آپ کا نام علی رکھا آپ کے والد محترم کا نام سید محمد باقر اوردادا کا نام سید علی ہے، وہ ایک بہت بڑے عالم اور زاہد انسان تھے۔
آپ کے خاندان کا تعلق حسینی سادات سے ہے، یہ خاندان صفوی دورمیں اصفہان میں رہتا تھا جب آپ کے پردادا سید محمد کو، سلطان حسین صفوی نے سیستان میں شیخ الاسلام کا عہدہ سپرد کیا تو وہ اپنے گھروالوں کے ساتھ وہیں جاکر بس گئے۔
آیة اللہ العظمی سیستانی کا شمار اس وقت ملت تشیع کے عظیم مراجعین میں ہوتا ہے۔ حضرت آیة اللہ سیستانی صرف ایک فقیہ ہی نہیں بلکہ ایک مفکر، نہایت ذہین، مجاھد اور مبارز انسان ہیں اوراقتصادی و سیاسی میدان پر بھی آپ کی گہری نظرہے نیز سماجی نظام پر بھی آپ کے بہت اہم نظریے پائے جاتے ہیں۔
عراق میں داعش کے خلاف ان کا تاریخی فتویٰ عراق کے دفاع کے لئے انتہائی اہم قدم اور محرک بنا۔ حال ہی میں عراق کے وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے قیام کی چھٹی سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ سیستانی کے فتوے نے داعش کی پیشقدمی کو روک دیا اور عراق کو تباہ و برباد کرنے اور ڈکٹیٹرشپ کے نظام کو دوبارہ لانے کے لئے اس دہشتگرد گروہ کے تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔
مصطفیٰ الکاظمی نے یہ بھی کہا کہ داعش کے خلاف جہاد کو آیت اللہ سیستانی نے واجب کفائی قرار دیا اور یہ مبارک فتوی ملک کے تحفظ کی راہ میں درکار قومی جوش و جذبے اور احساس ذمہ داری کے تازہ ہونے کا باعث بنا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی فتوے کے بعد عراقی عوام نے میدان میں آکر بڑی کامیابیاں حاصل کیں، داعش کو بدترین شکست دی اور عراق کے سبھی شہروں کو اسکے قبضے سے آزاد کرا لیا۔
الکاظمی نے مزید کہا کہ : آیت اللہ العظمی سیستانی کے فتویٰ نے قومی جذبے اور وطن کی حمایت میں لوگوں کی شراکت کی تحریک میں نمایاں کردار ادا کیا اور ہماری قوم نے یکے بعد دیگرے فتوحات حاصل کرتے ہوئے داعش کو عبرتناک شکست سے دوچار کیا اور عراق کو دہشت گردوں کی غلاظت سے ہمیشہ کے لئے پاک کر دیا۔
خیال رہے کہ عراق کی رضاکار فورس الحشد الشعبی دو ہزار چودہ میں آیت اللہ سیستانی کے فتوے کے بعد تشکیل پائی جس نے ملک سے داعش کے خاتمے اور اسکے بعد ملکی خود مختاری اور ارضی سالمیت کے تحفظ میں عراقی افواج کے شانہ بشانہ رہ کر نہایت اہم کردار ادا کیا ہے اور آج بھی ملک میں سرگرم بعض دہشتگرد عناصر کے خلاف جاری آپریشن میں پیش پیش ہیں۔
حال ہی میں امریکی دھشت گرد افواج کے ہاتھوں شہید ہونے والے عراقی رضا کار فورس حشد الشعبی کے نائب کمانڈر شہید ابو مہدی المہندس کے آیت اللہ سیستانی کو شہادت سے قبل لکھے گئے خط کا متن شایع ہوا ہے۔ جس میں انہوں آیت اللہ سیستانی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا :
" لبیک لبیک یا داعی الحق
ان یزیدیوں، تکفیریوں اور بعثیوں کے وحشیانہ حملوں کو روکنے، اور ائمہ طاہرین علیهم افضل الصلوات و السلام کے مقدس مزارات اسی طرح حضرت حضرت ابوالفضل العباس (ع) کے مقدس حرم کے دفاع نیز اپنے ملک و قوم کی عزت و آبرو اور تمام مظلومین کی حمایت اور ان کے دفاع کیلئے ہم اپنی تمام توانائیوں کو اس مقدس جہاد اور راہ حسینی میں وقف کرنے کیلئے آپ سے عہد کرتے ہیں۔
آپ کے ہزاروں مبارز بیٹوں نے ظالموں، تکفیریوں، بعثیوں کے ساتھ مبارزہ کرنے کیلئے آپ کی آواز پر لبیک کہا ہے اور آپ کے فتویٰ جھاد پر لبیک کہتے ہوئے راہی میدان جھاد ہوچکے ہیں۔
ہمارے سردار، آپ مطمئن رہیں کہ ہم ان ظالموں اور یزیدیوں کے خلاف مورچہ بنائے ہوئے ہیں اور انہیں ائمہ طاہرین (ع) کے مقدس مزارات کی جانب نہیں بڑھنے دیں گے مگر یہ کہ ایک روز ہمارے جنازوں کے اوپر سے گزریں" ۔
آیت اللہ سیستانی نے بھی کمانڈر ابومھدی المھندس کی شہادت کے بعد نماز جمعے کے خطبے کے لئے بھیجا ہوا متن میں انہیں عراق میں داعشی دھشت گردوں کے خلاف کامیابی کا عظیم ہیرو قرار دیا تھا۔
لبنان کی اسلامی مقاومتی تنظیم حزب الله کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے بھی عراق میں داعش کے اہم ترین مرکز شہر موصل کی حشد الشعبی کے ہاتھوں مکمل آزادی کے بعد اپنی تقریر میں کہا تھا کہ آیت اللہ سیستانی کے فتوے نے عراقی قوم کو بچا لیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس فتوے نے عراقی قوم، مسلح افواج بالخصوص حشد الشعبی کے بہادر فورس کی بہت زیادہ حوصلہ افزائی کی اور عراقی قوم، سیاسی حکام اور عوامی رضاکار فورسز کے جوانوں نے آیت اللہ سیستانی کے حکم کی تعمیل کی۔
آخرمیں ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ ان کے سایہ کو ہمارے سروں پر باقی رکھے۔