کافور ہوئی شام جوانی کی سیاہی ، خشکی میں تلاطم تھا ترائی میں تباہی


بیروت میں خوفناک دھماکوں کے بعد کی دردناک صورت حال

تسنیم نیوز ایجنسی: بیروت دھماکے کے بعد کا منظر انتہائی دردناک ہے۔ بے گھر افراد کی بے سروسامانی، دھماکے کے مقام پر بکھرے ہوئے انسانی اعضا، تمام بیروت کی سڑکوں پر پھیلے ہوئے کانچ کے ٹکڑے، درجنوں زمین بوس عمارتوں کا ملبہ، ہسپتالوں میں زخمیوں کی چیخ و پکار اور مرنے والوں کے لواحقین کی گریہ و زاری۔۔ قیامت کا سماں ہے۔ ہر طرف کانچ کے ٹکڑوں اور عمارتی ملبے کا ڈھیڑ ہے۔

لبنان کا دارالحکومت بیروت دیکھتے دیکھتے ملبے کا ڈھیر بن گیا، ہنستا بستا شہر اجڑ گیا،عمارتیں زمین بوس ہوگئیں ذرائع کے مطابق لبنان کے دارالحکومت بیروت میں بندرگاہ کے علاقے میں منگل کی شام ہونے والا دھماکہ جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی کے بعد اپنی شدت اور تباہی کے لحاظ سے دنیا کی تاریخ کا تیسرا بڑا دھماکہ ہے۔

 دھماکے کے نتیجے میں شہر میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور تازی ترین اطلاعات کے مطابق ابتک 135 شہری شہید اور 5000 سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔ ہر نئی آنے والی گھڑی کے ساتھ کوئی شدید زخمی داعی اجل کو لبیک کہہ رہا ہے۔ ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں، دھوئیں کے بادل اب بھی بلند ہیں، بندرہ گاہ پر جس گودام میں دھماکے ہوئے اور آگ لگی وہ سمندر برد ہوگیا، جہاں سے بھی گزریں وہاں شیشے اور تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہے، بندرگاہ کے قریب موجود دفاتر اور گھروں کا انفرااسٹرکچر مکمل تباہ ہوچکا ہے۔ بیروت جیسے خوبصورت شہر کا نقشہ ہی بدل گیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق متعدد افراد ابھی بھی تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں جن کو نکالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔  متاثرین کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ہسپتالوں میں بستروں کی کمی ہوچکی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے فیلڈ اسپتال بھجوائے جارہے ہیں۔

اس وقت لبنان بہت دشوار مرحلے سے گزر رہا ہے پہلے ہی یہاں کے ہسپتال کورونا وائرس کے متاثرین اور امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کی وجہ سے شدید دباؤ میں تھے، دواؤں کی شدید قلت تھی  اور اب اس دھماکے کے بعد ان کی مشکلات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ ذرائع بتا رہے ہیں کہ ملبے اور راکھ کا ڈھیر بن جانے والی بندرگاہ پرملک کی غذائی قلت کو دور کرنے کیلئے امپورٹ کیے جانے والی گندم کا 90 فیصد زخیرہ موجود تھا جو تباہ ہوگیا ہے اس کے ساتھ ساتھ حال ہی میں درآمد کی جانی والی دواؤں کے کنٹینرز بھی تھے جو دھماکے کی نظر ہوچکے ہیں۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ دھماکہ کے نتیجے میں ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ ایک لمحے میں ان کا سب کچھ چلا گیا ہے۔

رھبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بیروت کے اس روح فرسا سانحے پر اپنے تسلیتی پیغام میں کہا ہے کہ بیروت کی بندرگاہ میں دھماکے کے دردناک سانحے میں، جس میں بڑی تعداد میں لوگ جاں بحق اور زخمی ہوئے اور بہت زیادہ مالی نقصان ہوا ہے، ہم لبنان کے عزیز عوام سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں اور ان کے ساتھ ہیں۔ انھوں نے اپنے اس پیغام میں کہا ہے کہ اس حادثے پر صبر، لبنان کے افتخارات کا ایک سنہری ورق ہوگا۔

ہم ملت پاکستان بھی  اس عظیم قومی المیہ پر لبنانی عوام کے ساتھ ہیں ،  دکھ کی اس گھڑی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ان کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتے ہیں۔