نیوزی لینڈ میں کورونا وائرس کی دوسری لہر، دوبارہ مکمل لاک ڈاون نافذ کر دیا گیا


دنیا بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر سر اٹھا رہی ہے، پاکستانی عوام کو بھی احتیاط کا دامن تھامے رہنا چاہئے

تسنیم نیوز ایجنسی: دنیا بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر سر اٹھا رہی ہے جس کی وجہ سے عالمی سطح پر کیسز کی رفتار میں تاحال نمایاں کمی نہیں آسکی، اور نہ ہی کرونا وائرس کی وبا پر قابو پایا جا سکا ہے۔

آکلینڈ میں کرونا وائرس کے چار نئے کیسز سامنے آنے کے بعد نیوزی لینڈ لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں دوبارہ داخل ہو گیا، لاک ڈاون کے نفاذ کا اعلان نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ آکلینڈ میں رہائش پذیر گھرانے کے 4 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے سب سے بڑا شہر آکلینڈ میں کچھ پابندیاں لگائی جارہی ہیں، جن کی وجہ سے رہائشیوں کو کچھ روز تک مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، آکلینڈ کے علاوہ باقی ملک میں لیول ٹو کی پابندیاں لگائی جائیں گی۔

جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ پورے شہر اور نیوزی لینڈ کے دیگر شہروں میں دوبارہ سے پابندیاں لگانا ہمارے لئے آسان فیصلہ نہیں ہے بلکہ یہ بہت ہی اہم فیصلہ ہے، ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہمارے پاس کرونا کے شکار مریضوں کی زیادہ سے زیادہ معلومات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مطلب یہ ہے کہ ہم محتاط رہ سکتے ہیں لیکن یہ بھی یقینی بنائیں کہ ہمارے پاس کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے زیادہ سے زیادہ معلومات موجود ہوں جس کا طویل مدتی اثر پڑتا ہے۔

آرڈرن نے کہا کہ 100 دنوں کے زیادہ عرصے میں کرونا کا شکار سامنے آنے والا مریض پہلا کیس ہے، جو آئسولیشن میں نہیں تھا، جس کی وجہ سے ملک میں دیگر افراد کے کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے، تاہم نیوزی لینڈ اس سے پہلے والی کامیاب حکمت عملی کا سہارا لے گا۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے پڑوسی ملک آسٹریلیا میں بھی کورونا کی دوسری شدید لہر کے بعد وہاں ملبورن اور وکٹوریہ میں مکمل کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک کورونا کی دوسری لہر کی زد میں ہیں، خوش قسمتی سے پاکستان میں کورونا کے مریضوں کا گراف تیزی سے گراوٹ کی جانب مائل ہے، تاہم پاکستانی عوام کو احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے۔ کہیں ایسا نہ ہو دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی دوسری لہر کی زد میں آئے اور احتیاط نہ کرنے کے سبب مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے لگے۔